۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا سید صفی حیدر زیدی

حوزہ/ ہم سویڈن ، ہالینڈ اور ڈنمارک میں ہوئی توہین قرآن کریم کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالم اسلام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنی غیرت اسلامی کا ثبوت پیش کرتے ہوئے قرآن اور قرآنی تعلیمات کو اور عام کریں۔ کیوں کہ دشمن کاغذ تو جلا سکتا ہے لیکن ہمارے سینوں میں محفوظ آیات کو نہیں ختم کر سکتا۔ 

مغربی ممالک میں قرآن کی اہانت پر مولانا سید صفی حیدر زیدی،سکریٹری تنظیم المکاتب نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کی اہانت دشمن کی عاجزی کی دلیل ہے۔

بیانیہ کا مکمل متن اس طرح ہے:

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

يُرِيدُونَ لِيُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ

(سورہ الصف، آیت۸)

یہ لوگ چاہتے ہیں کہ نور خدا کو اپنے منھ کی پھونک سے بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو مکمل کرنے والا ہے، چاہے یہ بات کافروں کو ناگوار ہی کیوں نہ گذرے۔

اللہ نے قیامت تک لئے بشریت کو جو دستور زندگی دیا وہ قرآن کریم ہے۔ یہ وہ مقدس کتاب ہے جو سارے انسانوں کے لئے ہدایت اور سارے انسانوں کو برابری کا درجہ دیتی ہے، اس نے نہ گورے کو کالے پر فضیلت ہے اور نہ ہی کالے کو گورے پر فضیلت دی، نہ عرب کو عجم پر برتری دی اور نہ ہی عجم کو عرب پر یعنی قرآن کسی طرح کے بھی رنگ و نسل کے تعصب کی اجازت نہیں دیتا ہے۔

قرآن کریم جب کسی کی برتری کی بات کرتا ہے تو ایمان و عمل صالح کو معیار قرار دیتا ہے اور اس معیار فضیلت میں عورت اور مرد میں بھی کوئی فرق نہیں رکھتا بلکہ دونوں کو برابر کا درجہ دیتے ہوئے پاکیزہ زندگی کے انعام کا اعلان کرتا ہے۔

قرآن کریم کا پہلا حکم تعلیم ہےاور اس حکم کی پابندی میں نہ اس نے مرد و عورت کا فرق رکھا اور نہ ہی کسی رنگ و نسل کا ، اس الہی اور آسمانی کلام کو جبرئیل امین سے لینے والے ہمارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے قرآن کریم کی ترجمانی کرتے ہوئے عالم اسلام کو حکم دیا کہ ‘‘ہر مسلمان مرد اور مسلمان عورت پر تعلیم حاصل کرنا لازمی ہے۔ ’’

چودہ سو سال سے آج تک انسانیت کے دشمنوں کو بشریت کی یہ دستور حیات اور انسانی اقدار کی پاسبان کتاب کھٹکتی آئی ہے اور وہ اسکی مخالفت کرتے نظر آئے ہیں ۔ جب کہ قرآن کریم نے قیامت تک لئے چیلنج کیا ہے کہ ‘‘اگر تم اس کا جواب لاسکتے ہو تولے آؤ ’’ لیکن ظاہر ہے کلام الہی کا جواب ممکن نہیں ۔ لہذا ان نسانیت دشمنوں نے اسکی مخالفت اور اہانت شروع کر دی جو انکی عاجزی کی دلیل ہے۔

دور حاضر میں سویڈن اور ہالینڈ کے بعد ڈنمارک میں قرآن کریم کی توہین کرتے ہوئے اس کے صفحات کو نذر آتش کیا گیا۔ جسکی ہم بھر پور مذمت کرتے ہیں اور اسکی جرم کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے پست لوگوں پر لگام لگائی جائے اور سخت سےسخت سزا دی جائے۔ اسی طرح ہم اپنی حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مسئلہ میں دخالت کرتے ہوئے اس کا سد باب کی کوشش کریں کیوں کہ اگر انسانیت کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکا گیا تو اس میں ہر انسان کا نقصان ہے وہ چاہے کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہواور اس نقصان کی بھرپائی ممکن نہیں ہوگی۔ جیسا کہ ہم نے خود اپنے ملک میں دیکھا کہ جب قرآن کریم پر بے جا شک و شبھات ایجاد کئے گئے اور اعتراض ہوا تو ہر با شعور نے یہی کہا تھا کہ اگر آزادی بیان کے نام پر یہ دروازہ کھل گیا کہ جس کا جی چاہے مذہبی مقدسات کو زیر سوال لائے تو پھر کوئی بھی کسی کے بھی مقدسات کو پامال کرنے میں جھجھک نہیں محسوس کرے گا ۔ اگر اس وقت سنجیدگی سے اس پر اقدام کر لیا گیا ہوتا تو آج دوسری مذہبی کتاب کو زیر سوال لانے کی کوئی جرأت نہ کرتا۔

آخر میں ہم سویڈن ، ہالینڈ اور ڈنمارک میں ہوئی توہین قرآن کریم کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالم اسلام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنی غیرت اسلامی کا ثبوت پیش کرتے ہوئے قرآن اور قرآنی تعلیمات کو اور عام کریں۔ کیوں کہ دشمن کاغذ تو جلا سکتا ہے لیکن ہمارے سینوں میں محفوظ آیات کو نہیں ختم کر سکتا۔

والسلام

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .