حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عہد حاضر کا ابوجہل،دشمن اسلام مرتد وسیم ملعون کی توحید،قرآن اور رسالت کی اہانت پر ہندوستان کےعلماء و افاضل نے منعقدہ جلسہ میں شدید مذمت کی،یہ بات کسی سے چھپی نہیں ہے کہ چندسکوں کے عوض اپنی عزت و آبرو،منصب اور دولت کی لالچ میں وسیم ملعون نے اسلام اور مسلمانوں کی توہین کرتے ہوئے دشمنان اسلام کو سرخرو کیا اور خود کو جہنمی بناڈالا۔
علماء و طلاب ہندوستان مقیم قم المقدسہ کی جانب سےجاری اس بیان میں یہ کہا گیا کہ وسیم ملعون کی جسارت بدتمیزی اور توہین رسالت کے خلاف بے بنیادباتوں پرہم کسی طرح خاموش نہیں رہ سکتے۔
آجکے اس منعقد احتجاجی جلسہ میں علماء و افاضل ہند نے وسیم ملعون کے ذریعہ استعمال کی گئی گندی زبان جھوٹے الزامات غلط پروپیگنڈہ اورتوہین آمیز بیان کی شدید اورسخت مذمت کرتے ہوئے،صادق و امین صاحب خلق عظیم نبی کریم،مرسل اعظم،تاجدار انبیاء،فخر،بشریت،حبیب قلوب،طبیب،نفوس رحمت للعالمین،وجہ تخلیق کائنات،محبوب کبریا ابوالقاسم المصطفیٰ محمد [ص] کی عظیم الشان شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی اور عالم بشریت کےلئے آپکی عظیم الشان خدمات کا اعتراف کیا گیا آپ نے عالم بشریت کو تہمتیں،جہالت اور ضلالت وگمراہی کی تاریکیوں سےنکال کر عقل و دانش اور حکمت وہدایت کی جانب گامزن کیا اور دنیا وآخرت کی سعادت کےاصول سے روشناس کرائے،حضرت محمد [ص] نےخدائے وحدہ لاشریک کی عظیم معرفت کرائی، توحید و عبودیت اور یکتا پرستی کا درس دیا،ایک معبود کے سامنے سربسجود ہونے کانشان دکھایا اور خالق کائنات ورب العالمین کی عبادت وبندگی کاعظیم سلیقہ سکھایا کہ جس نے بشریت کے قلب و روح کو سیراب اورمشام جاں کومعطرکردیا۔
اس عظیم اجتماع میں حضرت محمد[ص]کی جانفشانی کوذکرکرتے ہوئےیہ بیان کیاگیاکہ!آپ نے! جاہلانہ ماحول ختم کرنے کے لئے ہرممکن کوشیشیں کیں،اورمیدان ثقافت کے درمیان ایک ایسے اسلامی تمدن کی داغ بیل ڈالی،ایک ایسی اسلامی ثقافت کی بنیاد رکھی، ایک ایسے الہی نظام کا قیام کیا،کہ جسمیں برتری کا معیارنہ مال ودولت ہےنہ قدرت ہےنہ قبیلہ ہےنہ رشتہ داری ہے نہ نسل ہے نہ زبان ہےنہ فرقہ پرستی ہے،نہ مادی شان وشوکت ہےنہ سلطنت کا مزاج ہےنہ بادشاہت اورنہ ہی ہواوہوس،بلکہ معیارتقوی،علم اوراخلاق و کردار کی بلندی ہے۔
اس احتجاجی جلسہ میں یہ بھی بیان کیاگیاکہ!حضرت محمد[ص] نےمکہ مکرمہ میں جب اپنی رسالت کا اعلان کیا توتیرہ سال تک اپنےساتھیوں کےساتھھ تمام سختیوں کو برداشت کیا شعب ابی طالب میں تین سال کا سخت دور گذارا،یاسرؒ کی شہادت پرصبر کیا سمیہ کی شہادت کا دردناک منظر دیکھا،حضرت بلال کے سینے پر پتھروں کو گوارا کیا،حضرت خباب کی جلی ہوئی پیٹ دیکھی،دردناک مناظراورہجرت پرصبروضبط کیا،اورجب آپ مدینہ منورہ تشریف لائے توآپ نےیثرب کےفقیرترین فردابوایوب انصاریؒ کے گھر پر قیام کرکے اوردویتیم بچوں کی زمین خرید کر مسلمانوں کے باہمی تعاون سے مٹی و گارے کی دیواریں اور کھجور کے درخت کی چھت سے ایک سادہ سی مسجد اور اسی میں اپنامرکز بنا کراوربلال حبشی کو اپنا موذن بناکر امیروغریب کے فرق کو مٹا دیا،عرب و عجم کی تفریق ختم کردی کالے اور گورے کے امتیاز کا خاتمہ کردیا آقا وغلام کےکالے قوانین کا خاتمہ کردیا،اورمومنین کے درمیان عقد اخوت باندھ کر المومنون اخوۃ کی زندہ مثال پیش کردی اور سب کو ایک دوسرے کا بھائی بنا دیا اور اس کے ذریعہ یہ پیغام دیا کہ امیر و مالدار طبقہ غریب و دبے کچلے طبقات پر کوئی امتیاز نہیں رکھتا عرب عجم پر کوئی فوقیت نہیں رکھتا اس دور میں مساوات اور انسانی حقوق و اقدار کی وہ نظیر قائم کی کہ آج بھی کوئی نظام اس کی مثال پیش نہیں کر سکتا۔
اس احتجاجی جلسہ میں یہ بھی بیان کیاگیاکہ!وسیم ملعون نےجوآگ بھڑکائی ہے اسپرنہ ہم سکون سے بیٹھھ سکتے ہیں اورنہ ہی عالم بشریت،وسیم ملعون نےخصوصاہندوستان کی امن وشانتی کوبھنگ کرنے کیلئے ناپاک سازش رچی ہے،لہٰذا اسکی سزاکے لئے ہم تمام لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ جلدازجلداسے ہرممکن سزادی جائے تاکہ!قوم وملت امن وامان کے ساتھھ پیغمبراسلام کی سیرت پرہمیشہ سچی زندگی گزارتی رہے۔