حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجمع جہانی برائے تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل حجۃ الاسلام والمسلمین حمید شہریاری نے ریڈیو وحدت کے ڈائریکٹرز اور پروگراموں کو ترتیب دینے والوں کے ساتھ ملاقات میں خطے میں مزاحمتی اور مقاومتی محوروں کی پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت سے مزاحمت کے محور نے خطے میں نمایاں ترقی کی ہے اور اب مزاحمتی محور علاقائی محور سے نکل کر عالمی محور بن چکا ہے کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران عالمی سطح پر فکر و عمل کو فروغ دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران اسرائیل،امریکہ اور برطانیہ جیسی ظالم اور جابر طاقتوں کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑا ہے۔دشمنوں نے ان چالیس سالوں میں ایران کے اندر تفرقہ اور انحراف پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن ایران نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ظلم کو روکنا ہوگا اور یہ دنیا کے تمام مستضعفین کے لئے ایک بہت بڑا درس تھا اور آج ہم اس چیز کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ دنیا کے ہر کونے میں مستضعفین ظلم کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں اور یہ سب انقلاب اسلامی ایران کا نتیجہ ہے۔
مجمع جہانی برائے تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل نے اتحاد و وحدت کی دعوت کے بنیادی مقصد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دنیا کے مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق کی دعوت دینے کا اصل مقصد عالمی استکبار کے تسلط کو توڑنا ہے اور یہی دین اسلام کی آرزو ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین شہریاری نے مزید کہا کہ ہم ایران میں عیسائیت،یہودیت اور زرتشت سمیت تمام مذاہب کے مابین ہم آہنگی کے خواہشمند ہیں اور یقیناً ہم سب سے پہلے شیعہ اور سنی ہم آہنگی چاہتے ہیں۔ریڈیو میڈیا کے اوزار کے طور پر،ایران میں شیعہ اور سنی کے درمیان تعامل کو دکھا سکتا ہے اور اپنے پروگراموں میں مذاہب کو ایک دوسرے سے قریب لانے پر زور دے سکتا ہے۔
استاد حوزه نے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت ایران میں موجود شیعوں اور سنیوں کے درمیان کسی بھی فرق کا قائل نہیں ہے جس طرح اسلامی جمہوریہ ایران دنیا بھر کے شیعوں اور سنیوں کے بارے میں یکساں نظریہ رکھتا ہے اور مظلوموں کی حمایت کرتا ہے اور یہی اسلامی جمہوریہ ایران کی حکمت عملی ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین شہریاری نے اس بات پر زور دیا کہ مذہب تشیع اور سنی مذہب میں بہت زیادہ مشترکات موجود ہیں اور ان دونوں مذاہب میں موجود مشترکات کا سب سے اہم نکتہ قرآن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہیں،البتہ کچھ اختلافات بھی موجود ہیں،لیکن ہمیں بحث و مباحثے اور مناظرات میں اختلاف کے آداب کا خیال رکھنا چاہئے۔
آخر میں،انہوں نے کہا کہ میں یہ تجویز کرتا ہوں کہ شیعوں اور سنیوں کے اتحاد و وحدت کے بارے میں اہم سوالات اور شکوک و شبہات کا جواب دینے اور اتحاد و وحدت پر مبنی پروگرام ترتیب دینے کے لئے مجمع جہانی برائے تقریب مذاہب اسلامی اور ریڈیو وحدت کے محققین کا ایک گروپ تشکیل دیا جائے۔
واضح رہے کہ اس ملاقات کے آغاز میں ریڈیو وحدت کے ڈائریکٹر جناب کاویانی نے اتحاد و وحدت کے میدان میں ریڈیو وحدت کی سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کی۔