۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تصاویر/ نشست هم اندیشی فعالان رسانه ای هندوستان در خبرگزاری حوزه

حوزہ/ ہم حکومت ہند سے گزارش کرتے ہیں کہ ایسے شر پسند عناصر کو لگام دے جو امنیت ملک کیلئے خطرہ اور جمہوریت کیلئے ناسور ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس علماء ہند شعبہ قم المقدسہ ایران کے صدر حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید احمد رضا زرارہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جب سارا عرب ملکر مخالفت کررہا تھا اور اسلام ایک ننھے پودے کی طرح نشو و نما کی منزل طے کررہا تھا اسوقت دشمنوں کے ہر وار کا جواب اخلاق کی ڈھال پر روک روک کر عبداللہ کے جایا آمنہ کے لال اسلام کو اس منزل تک لایا جہاں سے زوال کا تصور ختم ہی نہیں ہوا بلکہ اسلام لازوال ہو گیا اور لوگ جوق در جوق اسلام میں داخل ہونے لگے۔

مگر سازشی ٹولہ ھمیشہ چہرہ پر نت نئے نقاب ڈال کر ھمیشہ سر گرم رہا اور آج بھی سر گرم ہے افسوس صد افسوس کہ ابھی اسلام. قرآن. اور رسول رحمت پر حملے اغیار و استعمار کیطرف سے ہو رہے تھے مگر اب چند سکوں میں اپنی عزت و آبرو کو فروخت کرنیوالے جاھل بلکہ آج کے ابولھب وابوجھل جوکہ چولہ تو اسلام کا پہنے ہیں مگر کام اغیار اور استعمار کا کررہے ہیں انھیں میں سے آجکل ایک ہر لحاظ سے مفسد انسان دشمن کا آلہ کار بنکر سرگرم ہے جو ہمارے خوبصورت اور جمھوریت پسند ھندوستان کے چہرے کو مخدوش کرنے کی سعی لا حاصل کررہا ہے۔ 

جی ہاں یہ کوئی اور نہیں خائن بد اخلاق مرتد وسیم ملعون ہے جس نے رسول رحمت اور قرآن کے سلسلے میں وہ غلیظ زبان استعمال کی ہے جسکا تصور بھی گناہ عظیم سے کم نہیں بہر حال ہم اس کے اس فعل شنیع پر پر زور مذمت کرتے ہوئے قوم وملت سے اپیل کرتے ہیں کہ ان حالات میں بہت ہی بصیرت کے ساتھ مخالفت کا سلسلہ جاری رکھیں اسلیے کہ دشمن ہمکو طیش میں لاکر اپنا الو سیدھا کرنا چاہ رہا ہے اور اسکا ارادہ ہے کہ وہ ایک تیر سے کئی شکار کرے جیسے "قوم کو ایسے اقدامات پر اکسانا جو قوانین ہندوستان کے مخالف ہو " مرجعیت کو دو طرح سے استعمال کرنے کی سازش؛ اگر ارتداد کا فتویٰ دیدیں تو کہے گیں اسلام خشونت اور انتھا پسندی کا مذہب ہے اور آزادی بیان قائل نہیں۔ اگر فتویٰ نہیں دیتے تو اخباریت کو اکسانا اور سادہ لوح افراد کو بہکانا کہ دیکھو مرجعیت ایسے نازک وقت پر بھی دفاع کیلئے سامنے نہیں آئی۔

فتوے کی صورت میں دوسرا قدم یہ ہوگا کہ کہ فتوے کو اہمیت نہ دےکر عظمت و ابھت مرجعیت کو نشانہ بنانا آپسی اختلاف کو ھوا دینا اور شیعہ کو شیعہ سے اور سنی کو سنی سے دست و گریبان کرنا۔

ان حالات میں ہمیں احتجاج بھی کرنا ہے مگر پر امن، تمام مراجع کرام کا ارتداد کے سلسلے میں فتویٰ موجود ہے اسی کو بیان کرنا۔  اس وقت قرآن اور رسول رحمت کی حرمت کے دفاع میں ہمارے بزرگوں کو جناب ابوطالب کی سیرت اور جوانوں کو حضرت علی علیہ السلام کی سیرت اور خواتین جناب خدیجہ سلام اللہ علیھا کی سیرت کو اپنائیں اور اسوقت تک صداے احتجاج بلند کرتے رہیں جبتک اس ملعون کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزا نہ مل جائے۔ ہم حکومت ہند سے گزارش کرتے ہیں کہ ایسے شر پسند عناصر کو لگام دے جو امنیت ملک کیلئے خطرہ اور جمھوریت کیلئے ناسور ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • احمد رضوی IN 05:47 - 2021/11/11
    0 0
    Thakurganj lucknow uttar Pradesh