حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین محسن قرائتی نے حرم مطہر میں موجود رواق امام خمینی(رہ) میں منعقدہ ایک پروگرام ’’درسھای از قرآن‘‘ میں نماز کے مفاہیم کو مدنظر رکھتے ہوئے زندگی کے اسلوب و روش کو تبدیل کرنے اور ان میں اصلاح کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جب ہم ائمہ اطہار علیھم السلام کے حرم میں داخل ہوتے ہیں تو ان کے زیارت نامے میں دیکھتے ہیں کہ اس کا آغاز اس طرح ہوتا ہے ’’اے وہ امام کہ جس نے نماز کو قائم کیا اور اس کے بعد شہید ہوئے‘‘۔ قرآن کریم میں سب سے پہلے نماز کا ذکر آیا ہے پھر روزہ کی ادائیگی کا اور پھر زکوۃ کا بیان آیا ہے۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ بچوں کو اول وقت میں نماز پڑھنے کی تعلیم کے ساتھ ساتھ انہیں اس کام میں حوصلہ افزائی اور تشویق بھی کرنا چاہئے۔اگر کوئی شخص انسانی کمال ، رشد اور الہی درجات حاصل کرنے کے درپے ہے تو جان لے کہ وہ صرف نماز میں ہی انہیں حاصل کرسکتا ہے۔
ایران میں ’’اقامہ نماز کمیٹی‘‘ کے ڈائریکٹر نے اپنے اس بیان کہ اب تک نماز میں انسان سازی کے اصول کے متعلق ۱۳۶ نکات ڈھونڈ چکا ہوں کہ جن میں سے ہر ایک انسان کی پیشرفت کی راہ میں معاون ثابت ہو سکتا ہے ، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ولایت، دشمن شناسی، یاد شهدا، توحید، نبوت، نظم، حق الناس، عدالت وغیرہ یہ سب کی سب خصوصیات قرآن مجید میں موجود ہیں۔
حجت الاسلام و المسلمین قرائتی نے کہا: جس کا ولایت پر عقیدہ نہیں اس کی نماز قبول نہیں ہے جس طرح کہ امام جماعت کا عادل ہونا گویا نماز میں عدالت کی رعایت کرنا ہے۔
انہوں نے کہا: نماز میں کسی بھی جگہ ایسی کوئی چیز موجود نہیں ہے اور نہ ہی قرآن کریم اور ائمہ اہلبیت علیھم السلام کے فرامین میں کہیں بھی ایسی کوئی چیز ہے کہ جس سے یہ بات پتا چلتی ہو کہ نماز جماعت کی پہلی صفوں میں موجود افراد معاشرے کے اونچے طبقات سے نچلے طبقات کی طرف ترتیب سے کھڑے ہوں بلکہ نماز میں مساوات، ایک دوسرے کے احترام کی رعایت کرنا اور ایک عام انسان ہو کر نماز میں کھڑا ہونے پر تاکید کی گئی ہے۔
حجت الاسلام و المسلمین قرائتی نے کہا: نماز میں تمام اصول اخلاقی موجود ہیں کہ اگر ان میں سے کسی ایک کی بھی رعایت نہ کی جائے تو نماز صحیح طرح سے قائم نہیں ہو پائے گی۔
انہوں نے اپنی گفتگو میں آدابِ زیارت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: زیارت کی مثال ایک آئینہ جیسی ہے چونکہ جب ہم خود کو آئینے میں دیکھتے ہیں تو ہمیں ہمارے عیبوں کا پتا چلتا ہے اور پھر ان عیوب کو ختم کرنے کے لئے ہمیں دوبارہ آئینے کی طرف دیکھنا پڑتا ہے۔ اسی طرح زیارت ائمہ علیھم السلام میں بھی گویا ہم اپنے دلوں اور روح کو پلیدگیوں سے پاک کرنے کے درپے ہوتے ہیں۔
حجت الاسلام و المسلمین قرائتی نے ائمہ اطہار علیھم السلام سے تبرّک اور توسل کرنے کو بیان کرتے ہوئے کہا: جب حضرت امام حسین علیہ السلام کی ضریح مبارک قم میں بنائی جا رہی تھی تو تمام نزدیکی شہروں سے لوگ اس ضریح سے متبرک ہونے اور اس سے متوسل ہونے کی غرض سے اس کی زیارت کرنے قم آتے تھے اور جب تک یہ ضریح مبارکہ ایران کی سرزمین سے خارج نہ ہوئی تب تک ہر آنے والے شہر کے لوگ اس ضریح کے استقبال اور اس کی زیارت کے لئے جوق در جوق اکٹھے ہوتے رہے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ اس ضریح میں استعمال شدہ سونا ان لوگوں کے لئے کوئی جذابیت نہ رکھتا تھا بلکہ اس ضریح کا حضرت سید الشہداء علیہ السلام سے منسوب ہونا اس ضریح کے لئے اہمیت اور قدر کا حامل تھا۔جس طرح کہ حضرت امام رضا علیہ السلام کے زائرین حرم کی دیوراوں اور دروازوں کو بوسہ دیتے ہیں چونکہ یہ در و دیوار حضرت امام رضا علیہ السلام سے منسوب ہیں اور ان کی یہی نسبت انہیں توسل کے لائق بناتی ہے۔