پیر 8 ستمبر 2025 - 17:33
امت مسلمہ کو مشترکات پر متحد ہو کر فلسطین کا دفاع کرنا ہوگا، ڈاکٹر حمید شہریاری

حوزہ/ تہران میں 39 ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حمید شہریاری نے کہا کہ امت مسلمہ کو مشترکات پر متحد ہو کر فلسطین کے مظلوم عوام اور اسلامی اقدار کا دفاع کرنا چاہئے اور عالمی سطح پر نئی اسلامی تہذیب کی تشکیل کی جدوجہد کو آگے بڑھانا چاہئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران/ 39 ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حمید شہریاری نے اس بات پر زور دیا کہ امت مسلمہ کو مشترکات پر انحصار کرتے ہوئے ایک متحدہ امت اور اسلامی ممالک کی یونین کی تشکیل کی تحریک کو تیز کرنا چاہئے اور اتحاد و مزاحمت کے ساتھ فلسطین کے مظلوم عوام اور عظیم اسلامی نظریات کا دفاع کرنا چاہئے۔

ڈاکٹر حمید شہریاری نے اپنی تقریر کا آغاز قرآن و حدیث کے اقتباسات سے کرتے ہوئے تمام معزز مہمانوں اور شرکاء کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پیشکیان کا شکریہ ادا کیا اور ملکی و غیر ملکی علماء و دانشوروں کو خوش آمدید کہا۔

انہوں نے کہا کہ اس سال حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ولادت کے 1500 برس مکمل ہونے پر سال 1447 ھجری کو "نبی رحمت" کا سال قرار دیا گیا ہے اور اس حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران میں ایک ہیڈکوارٹر قائم کیا گیا ہے، جس کی شاندار تقریبات کا آغاز اسی وحدت اسلامی کانفرنس سے کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر شہریاری نے کہا کہ گزشتہ پانچ وحدت اسلامی کانفرنسوں میں ہمارا بنیادی مقصد اسلامی معاشروں کو قرآنی اصولوں کے مطابق متحد امت کے مثالی تصور کی طرف لے جانا، اسلامی ممالک کے اتحاد کو فروغ دینا، مشترکہ اسلامی کرنسی اور پارلیمنٹ کے قیام کے امکانات پر غور کرنا رہا ہے، تاکہ سرحدوں کی تقسیم کم کی جا سکے اور امت مسلمہ کو عالمی سطح پر ایک آواز بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ "اسلامی اتحاد" کا تصور مشترکات پر عمل اور اختلافات میں عفو و درگزر پر مبنی ہے، جس کی بنیاد قرآن کی تعلیمات، ایمان کی اخوت اور باہمی احترام جیسے اصول ہیں۔ آج اس اتحاد کی عملی ضرورت ناقابل انکار ہے اور دنیا کے مختلف ممالک میں اسی عنوان سے کانفرنسوں کا انعقاد اس بات کا ثبوت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے ہمیشہ اسلامی مکاتب فکر کے درمیان قربت اور اتحاد پر زور دیا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران نے چالیس برسوں پر محیط قربت و مزاحمت کے مکالمے کے ذریعے دنیا کو یہ دکھا دیا ہے کہ اتحاد و وحدت کا راستہ ہی امت مسلمہ کو نئی اسلامی تہذیب کی جانب لے جاتا ہے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے مسئلہ فلسطین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج فلسطین حق و باطل کے درمیان جنگ کا گہوارہ ہے۔ غاصب صیہونی حکومت نے معصوم بچوں، خواتین، بزرگوں، صحافیوں اور امدادی کارکنوں پر ظلم ڈھایا، گھروں، اسکولوں، اسپتالوں اور مساجد کو تباہ کیا اور نسل کشی کو "دفاع" کا نام دیا۔ یہ جنگی جرائم دنیا کے آزاد ضمیر رکھنے والے انسانوں کو بیدار کر رہے ہیں کہ وہ انسانی اقدار کی بنیاد پر اتحاد کریں اور مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہوں۔

ڈاکٹر شہریاری نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنی قوم اور فلسطینی عوام کے دفاع میں بھاری قیمت ادا کی ہے لیکن اس کے نتیجے میں صیہونی حکومت کی حقیقت دنیا کے سامنے آشکار ہو چکی ہے، اس کا دفاعی نظام ناکام ہو چکا ہے اور اس کے زوال کی رفتار تیز تر ہو گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج چین، روس، بھارت اور ایران سمیت دنیا کی نصف آبادی پر مشتمل ممالک مشترکہ خطرات کا مقابلہ کرنے، خودمختاری کے تحفظ اور عالمی انصاف کے قیام کے لیے متحد ہو رہے ہیں۔ شنگھائی معاہدے جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے یہ ممالک عالمی منڈی میں مغربی غلبے کے خاتمے کے لیے سرگرم ہیں۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ ہمیں دنیا کے ظالموں کے خلاف مزاحمت کو وسیع تر کرنا ہوگا تاکہ عالمی سلامتی اور انصاف کی نئی بنیاد رکھی جا سکے۔ "اگر آپ اللہ کی مدد کریں گے تو اللہ آپ کی مدد کرے گا اور آپ کے قدموں کو ثابت رکھے گا۔"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha