جمعہ 20 دسمبر 2024 - 18:48
اسلام نسل پرستی کے خلاف اور اتحاد کا داعی ہے، حجت الاسلام ڈاکٹر حمید شہریاری

حوزہ/ عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے سربراہ نے تیسری سالانہ عظیم الشان سادات کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نسل پرستی اسلام کے خلاف ہے۔ اسلام اتحاد اور خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ حبل اللہ، اسلامی انقلاب کے اقدار کا حصول اور ادارہ سازی کے لیے گفتگو جاری رکھی جائے اور اسے مستحکم کیا جانا چاہئے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے سربراہ حجت الاسلام ڈاکٹر حمید شہریاری نے تیسری سالانہ عظیم الشان سادات کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسلامی اقدار کو لے کر چلنے والے سماجی پیکیج نیٹ ورکنگ کے ذریعے اسلامی دنیا میں اسلامی انقلاب کی اقدار کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ: سادات کے باہمی ارتباط کی راہ میں جو اہم قدم اٹھائے گئے ہیں انہیں مزید مضبوط کیا جانا چاہئے کیونکہ یہ ایک ایسے معاشرے کا قیام ہے جو اسلامی اور دینی اقدار کی پیروی کرے۔

ڈاکٹر شہریاری نے زور دیا: ذہنوں کو تیار کرنے کے لیے ایک مکالمہ ہونا چاہیے کہ ہم ایسی میٹنگز کیوں منعقد کرتے ہیں۔ اس لیے یہ بحث ضروری ہے تاکہ ہمارے نیٹ ورک کا دائرہ وسیع ہو اور ہم دشمن کی مشترکہ جنگ کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں۔

عالمی مجلس تقریب مذاہب کے سربراہ نے کہا: اتحاد اور اتفاق وہ پہلی اقدار ہیں جن کی ہمیں آج ضرورت ہے۔ حجاب ایک دینی قدر ہے جس پر آج دشمن نے ہاتھ ڈالا ہے اور اگر ہم میں اتحاد نہیں ہوگا تو ہم اس میدان میں کامیاب نہیں ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا: ایک اور قدر ہماری سرزمین کی خود مختاری کو برقرار رکھنا ہے جسے دشمن توڑنا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ نظام کی حکمرانی اور اسلامی ممالک کو تقسیم کرنے کی ہماری امید کو ختم کر دے کیونکہ اس کے نزدیک ملک جتنے چھوٹے ہوں گے اتنا ہی اس کے لیے بہتر ہوگا پس ہمیں دشمن کے اس منصوبے پر توجہ دینی چاہیے۔

ڈاکٹر شہریاری نے واضح کیا: نسل پرستی اسلام کے خلاف ہے۔ اسلام اتحاد اور خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ حبل اللہ، اسلامی انقلاب کے اقدار کا حصول اور ادارہ سازی کے لیے گفتگو جاری رکھی جائے اور اسے مستحکم کیا جانا چاہئے۔

ڈاکٹر شہریاری نے مزید کہا: سوشل نیٹ ورکس کے تناظر میں قومی ڈیٹا کا تحفظ دوسرے اقدار میں سے ایک ہے جسے آپ کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .