۱۸ شهریور ۱۴۰۳ |۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 8, 2024
مولانا سید مشاہد عالم رضوی

حوزہ/ قرآن کریم اور اھل بیت رسالت علیہم السلام کے علاوہ نہ کوئی ذریعہ ہدایت ہے نہ وسیلہ نجات یہی مشیئت پروردگار ٹہری اور یہی امت مسلمہ کو رسول اسلام کی ہدایت ہے ۔

تحریر: مولانا سید مشاہد عالم رضوی

حوزہ نیوز ایجنسی | قرآن اللہ کی کتاب ہے اور اہل بیت علیہم السّلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والے ہیں جنہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے نام بنام پہچنوایاہے اور انکی اطاعت و پیروی بعد رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم اسی طرح امت پر فرض ہےجس طرح سے زندگانی آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم میں خود انکی پیروی امت پر فرض تھی یہ وہی حضرات ہیں جن کی محبت کو اللہ تعالیٰ نے رسالت کی اجرت کے طور پرہربندہ مسلم سے طلب کیا ہے ارشاد ہوتا ہے ۔اے پیغمبر مسلمانوں سے کہدو کہ میں تم سے اجر رسالت کچھ اور نہیں چاہتا سواۓ اس کے کہ تم میرے قرابت داروں سے محبت کرو۔

سورہ شوری آیت نشانی تیئیس

اور اس آیت کے پس منظر میں پیغمبر اکرم نے فرمایا اس آیت کے نزول کے بعد جبرئیل نازل ہوۓاورفرمایا اے محمد ہر دین کی ایک بنیاد ایک شاخ اور اس کی ایک عمارت ہوتی ہےاور دین اسلام کی بنیاد کلمۂ لا الہ الااللہ کا اقرار ہے اور اس کی شاخ اور عمارت آپ اھل بیت کی محبت ہے جس میں حق کی دعوت ہے ۔

تفسیر فرات کوفی

چنانچہ اس میں کسی کو کوئی چھوٹ ہے نہ معافی اور حضرت علی ابن ابی طالب علیہما السلام فاطمہ بنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے لیکر حضرت امام مہدی آخر الزمان علیہ السلام تک ہرایک اھل بیت رسالت کی فرد ہے جن کی صداقت دیانت اور آمانتداری قرآن کریم احادیث متواترہ اور تاریخ اسلام سے ثابت وناقابل انکار ہے۔

رہی یہ بات کہ ازواج نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم داخل آھل بیت ہیں کہ نہیں؟ تو اسے سمجھ لینا چاہیے کہ جنکی اطاعت ومحبت کو قرآن نے امت پر فرض کیا ہے ہرگز ان میں زوجات نبی داخل نہیں ہیں اور نہ تو یہ اس معنی میں اھل بیت ہیں ہاں نبی کریم سے زوجیت کے حوالے سےگھر کی فرد ضرور ہیں جیسا کہ قرآن مجید میں ابراہیم علیہ السلام کی زوجہ کو انکے اھل بیت میں رکھاہے ارشاد ہوتا ہے قال أتعجببن من أمر الله... عليكم أهل البيت۔

ترجمہ ۔جب اللہ کے فرشتوں نے کہا کہ کیا تمہیں حکم الٰہی میں تعجب ہو رہا ہے اللہ کی رحمت اور برکت تم گھر والوں پر ہےوہ قابل حمد و صاحب مجد وبزرگی ہے

سورہ ھود آیت نشان تیھتر

اوریہ عارضی رشتہ ہے جبکہ اھل بیت علیھم السلام پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے گوشت وخون ہیں جو دائمی رشتہ ہے منقطع ہونےوالا نہیں ہے اوراگر اللہ نے محبت اہل بیت کو اجر رسالت قرار دیا ہے توان سے محبت کی بازگشت بھی امت کےحق میں ہی ہے اور اسی کی صلاح و فلاح کے لئے ہےجس کا تربیتی پہلو اہل نظر سے پوشیدہ نہیں ہے۔

اور چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے اہل بیت علیہم کو قرآن کا ساتھی قرار دیا اورفرمایا ۔میں تمہارے درمیان دو قیمتی چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ایک اللہ کی کتاب قرآن دوسرے میری عترت واھل بیت جب تک تم ان دونوں سے وابستہ رہوگے ہرگز گمراہ نہ ہوگے یہاں تک کہ یہ دونوں حوض کوثر پر مجھ سے ملیں گے۔

حدیث ثقلین رک الغدیر

بنابراین حدیث کی رو سے اھل بیت قرآن مجیدکے ساتھ ساتھ ذریعے ہدایت قرار پائے ہیں اور ادھرقرآن میں کسی طرح سے گمراہی کا کوئی گزر نہیں ہے وہ ہر طرح سے معصوم ہے چنانچہ اس کے قرین ہونے کے سبب اہل بیت علیہم السّلام بھی اسی طرح معصوم ہیں اور انکے یہاں بھی گمراہی کا کوئی گزر نہیں ہے اس طرح سے قرآن واھل بیت دونوں ہی معصوم قرار پاتےہیں چونکہ یہ قرآن کے ساتھی ہیں اور تنہا ایک سے نہیں دونوں سے تمسک ہدایت ونجات کا وسیلہ قرار پایاہے جس کی پیغمبر اسلام نے بارہا تاکید فرمائی اورآپ نے حجت الوداع کے موقع پر غدیر خم میں بھی اس حدیث کو ارشاد فرمایا تھا بار باراس کی یاد آوری فرماتے رہے بلکہ یہ تاکید کہ۔ دیکھو میرےاہلبیت کا خیال رکھنا ۔۔۔

اللہ اللہ فی اھل البیت ۔۔۔میں بروز قیامت ان کےبارے میں تم سے دریافت کروں گا کہ تم نےمیرے اہل بیت کے ساتھ کیسا سلوک کیا۔۔۔ مستقبل میں امت کے رویہ کی پہلے ہی سے اصلاح کی طرف توجہ دلائی تھی۔

یہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ بعد وفات رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم

قرآن کریم اور اھل بیت رسالت علیہم السلام کے علاوہ نہ کوئی ذریعہ ہدایت ہے نہ وسیلہ نجات یہی مشیئت پروردگار ٹہری اور یہی امت مسلمہ کو رسول اسلام کی ہدایت ہے ۔

محبت اہل بیت کے آثار

ہمارے اہل بیت کی محبت کے بغیر ایمان نامکمل ہے

حدیث نبوی۔ از کفایت الاثر

از جابر بن عبداللہ انصاری

ایک اعرابی نے آنحضرت سے پوچھا کیا جنت کی کوئی قیمت چکانا پڑے گی؟فرمایا ہاں ہاں۔پوچھاوہ کیا ہے ؟فرمایا خلوص دل سے کلمہ لاالہ الااللہ کو زبان پر لانا ۔اس نےکہا خلوص دل کیا چیز ہے؟فرمایا میرے بتائے ہوئے دستورات پر عملداری اور میرے اھل بیت سے محبت کرنا ہی خلوص ہے۔

امالی شیخ طوسی

آگاہ رہو بخدا میرے اہل بیت سے محبت کرنے والے محبت نہیں کرتے مگر یہ کہاللہ اسے ایک نور عطا کرتا ہے جو حوض کوثر تک اس کا ساتھی رہے گااور اسی طرح سے وہ اپنے اور دشمن اہل بیت کے مابین پردہ حائل کردیگا۔

شواہد التنزیل

حضرت علی نقل کرتے ہیں ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے حسن و حسین کا بازوپکڑکر فرمایا جو مجھ سے ان دونوں سے اور ان دونوں کے والدین سے محبت کرے گا وہ بروز قیامت میرے ساتھ میرے درجہ میں ہوگا۔

سنن ترمذی

وماعلینا الا البلاغ

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .