حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مصر کے سابق مفتی علی جمعہ نے حدیث شریف "حسین منّی و انا من حسین" کے معنی کے متعلق سوال کا جواب دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "حسین منّی" یعنی امام حسین علیہ السلام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شباہت میں اصلی نسخہ کی نسبت تصویر کی طرح ہیں اور امام حسین علیہ السلام نے نسب و خاندان، اخلاق اور کردار کو خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حاصل کیا ہے۔
مصر کے سابق مفتی نے کہا: پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "فاطمة بضعة منّی" یعنی فاطمہ میرا حصہ اور ٹکڑا ہے۔
علی جمعہ نے کہا: "انا من حسین" کا معنی یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام کو آزار و اذیت نہ کرو کیوں کہ میں اس کا حصہ ہوں۔ پس جب امام حسین علیہ السلام کو شہید کیا جائے گا تو گویا رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شہید کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا: جب امام حسین علیہ السلام شہید ہوئے تو ایک یہودی نے کہا "عجیب بات ہے کہ تم اپنے پیغمبر سے اس طرح سلوک کرتے ہو"! پس امام حسین علیہ السلام پیغمبر نہیں بلکہ پیغمبر کا ایک ٹکڑا ہیں اور پیغمبر اکرم (ص) حسین (ع) کا حصہ ہیں پس جس نے بھی امام حسین پر اعتراض کیا گویا اس نے رسول اکرم (ص) پر اعتراض کیا۔
مصر کے سابق مفتی نے آخر میں امام حسین علیہ السلام کی شان میں احادیث بیان کیں۔
انہوں نے کہا: پیغمبر اسلام نے فرمایا «حسین منی وأنا من حسین .. أحب الله من أحب حسینًا، حسین سبط من الأسباط» حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔۔۔ جو حسین سے محبت کرتا ہے خدا اس سے محبت کرتا ہے، «هذان ابنای وابنا ابنتی اللهم إنی أحبهما فأحبهما وأحب من یحبهما» یہ دونوں (حسن و حسین علیہما السلام) میرے بیٹے اور میری بیٹی کے بیٹے ہیں۔ خدایا میں ان دونوں سے اور جو ان دونوں سے محبت کرے اس سے بھی محبت کرتا ہوں۔ اور «الحسن والحسین سیدا شباب أهل الجنة» حسن و حسین (ع) جوانان جنت کے سردار ہیں۔