حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین رضا رمضانی نے اہل بیت ورلڈ اسمبلی مجمع جہانی اہل بیت (ع) کے کارکنوں کے درمیان گفتگو کرتے ہوئے ایام ربیع الاول کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کامیابی کے اسباب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: بعض افراد حضرت علی علیہ السلام کی تلوار اور حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی ثروت کو اسلام کی کامیابی کے اسباب قرار دیتے ہیں لیکن یہ تجزیہ و تحلیل درست نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ میں 13 سال شمشیر کو ہاتھ نہیں لگایا اور مدینہ میں بھی چند سال تک آپ نے کوئی جنگ نہیں کی۔ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جنگ اس وقت مسلط کی گئی جب آپ نے مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کی۔
مجمع جہانی ورلڈ اسمبلی کے جنرل سکریٹری نے کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر مسلط کی گئی 80 جنگوں میں دونوں طرف سے 3 ہزار سے زائد افراد مارے گئے۔
پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہمیشہ کوشش ہوتی تھی کہ جنگوں میں مرنے والوں کی تعداد کم ہو جب کہ 20 ویں صدی میں جنگی جنگوں کے نتیجے میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بنے۔
انہوں نے کہا: اسلام کی ترویج میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق نے بنیادی کردار ادا کیا۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق کی وجہ سے آپ کو اذیتیں پہنچانے والے بہت سارے دشمنوں کی زندگیاں بدل گئیں۔ حضرت بلال نے جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باتیں سنیں تو ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور انہوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے معجزے کا تقاضا نہیں کیا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین رمضانی نے کہا: ہم پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق سے بہت دور ہیں۔ ہمیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ کیونکہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت نجات بخش ہے۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق فرماتی ہیں "پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اخلاق قرآنی ہے"۔
روایات میں آیاہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کبھی پرسکون نہیں ہوتے تھے اور ہمیشہ معاشرہ اور بشریت کی ہدایت کے لئے فکرمند رہتے اور لوگوں کے رنج و درد سے رنجیدہ ہوتے تھے۔
انہوں نے کہا: قرآن کریم پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسوۂ حسنہ کے طور پر تعارف کراتا ہے اور آج کے انسانی سماج کو بھی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جیسے اسوۂ حسنہ کی ضرورت ہے۔