وہ مقدس چشمہ جس کے پانی سے رسولِ خدا (ص) کو غسل دیا گیا

حوزہ/ مدینہ میں مسجد قبا کے قریب واقع ہے وہ تاریخی کنواں جس کا پانی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کی وفات کے بعد ان کے غسل کے لیے استعمال کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدینہ منورہ کے مرکزی علاقے سے تقریباً چھ کلومیٹر کے فاصلے پر، "غرس" نامی علاقے میں ایک تاریخی کنواں واقع ہے جسے اسلامی تاریخ اور خاص طور پر شیعہ عقیدے میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔

یہ کنواں مدینہ کے جنوب مشرق میں واقع ہے اور مسجد قبا کے قریب ہے وہی مسجد جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کی جانب سے سب سے پہلے تعمیر کی گئی عبادت گاہ ہے اور جسے اسلامی تاریخ کے عظیم انقلاب کا نقطۂ آغاز کہا جاتا ہے۔

منطقۂ غرس، ماضی میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ کے قریبی صحابہ کی سکونت گاہ تھی، اور آج کل وہاں "معہد دارالہجرہ" نامی مرکز واقع ہے۔ اس علاقے میں موجود چاہِ غرس، پاکیزگی، طہارت اور برکت کی علامت سمجھا جاتا ہے اور پیغمبر اکرم اور اہل بیت علیہم السلام کی زندگی میں اسے خاص مقام حاصل رہا ہے۔

شیعہ عقائد میں اس کنویں کے بارے میں ایک نہایت اہم روایت موجود ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ نے حضرت علی علیہ السلام کو وصیت فرمائی تھی کہ میری وفات کے بعد میرے غسل کے لیے اسی کنویں کا پانی استعمال کیا جائے۔

یہ وصیت اس کنویں کی روحانی و معنوی عظمت کو اجاگر کرتی ہے، گویا یہ کنواں جنت کے چشموں میں سے ایک چشمہ ہے۔ خود پیغمبر اکرم کئی مرتبہ اسی کنویں کے پانی سے وضو اور غسل فرمایا کرتے تھے اور اسے سب سے پاکیزہ پانی قرار دیتے تھے۔

روایات کے مطابق، جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کا وصال ہوا تو امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام نے اس کنویں سے سات ڈول اور سات مشکیزے پانی بھر کر مدینہ لائے اور وصیت کے مطابق، پیغمبر کے پاک جسم کو اسی پانی سے غسل دیا۔

آج بھی اہل بیت علیہم السلام کے چاہنے والے اور زائرین، مدینہ کے جنوب مشرق میں واقع اس مقدس مقام "غرس" جا کر اس تاریخی کنویں کی زیارت کر سکتے ہیں۔ وہاں جا کر وہ اپنے دل میں محبت، عقیدت اور روحانی پیوند کو مزید تازہ کرتے ہیں۔

چاہِ غرس کی زیارت دوپہر 2 بجے سے رات 10 بجے تک ممکن ہے، اور یہ مقام زائرین کے لیے ایک قیمتی موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ اور اہل بیت علیہم السلام کی پاک سیرت پر غور و فکر کریں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha