حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم کے استاد حجت الاسلام والمسلمین علی ربانی گلپایگانی نے کہا: قرآن کریم کے محفوظ رہنے، اس کی کتابت اور تدوین کا مسئلہ صدر اسلام کے اہم موضوعات میں سے ہے جس پر باریک بینی سے غور و بحث کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا: بعض لوگ اشکال کرتے ہیں کہ رسالت کے زمانے اور اس دور کی خاص صورتحال کے پیش نظر یہ اطمینان کیسے حاصل ہو سکتا ہے کہ پورا قرآن مکمل طور پر محفوظ رہا ہے؟ جیسے یہ کہ اس وقت کے وسائل ابتدائی تھے، زیادہ تر لوگ ناخواندہ تھے یا اُس وقت قرآن پر اعراب اور نقطے بھی نہیں تھے۔
حجت الاسلام والمسلمین ربانی گلپایگانی نے کہا: یہ درست ہے کہ صدر اسلام کے وسائل ابتدائی تھے لیکن وسائل کی سادگی قرآن کے محفوظ نہ رہنے کا سبب نہیں بلکہ صرف کچھ دشواری کا باعث تھی۔ جہاں تک کم پڑھے لکھے افراد کی بات ہے تو نہ صرف ان کی تعداد اتنی کم نہیں تھی کہ قرآن نہ لکھا جا سکے بلکہ بہت سے مسلمان قرآن کو حفظ کرتے تھے اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ترغیب کی وجہ سے حفظ و قرائت عام تھی۔
انہوں نے کہا: حتی اگر معترض یہ فرض کرے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معصوم نہیں تھے، تب بھی قرآن کے محفوظ رہنے کو عقلی بنیاد پر ثابت کیا جا سکتا ہے کیونکہ ایک دانا اور مصلح انسان جب ایک اصلاحی منصوبہ پیش کرتا ہے تو لازمی طور پر اس کے بقا کے لیے تمام تدابیر اختیار کرتا ہے۔ اسی بنیاد پر یہ اطمینان حاصل ہوتا ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن کے محفوظ رہنے کے لیے ہر ممکنہ طریقہ استعمال کیا۔ تاریخی شواہد بھی بتاتے ہیں کہ صحابہ میں بعض ایسے افراد تھے جو قرآن کو نہ صرف لکھتے اور حفظ کرتے بلکہ اسے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے پیش بھی کرتے تھے۔ یہی عقلی طریقہ اطمینان دلاتا ہے کہ قرآن محفوظ رہا۔ اب اگر ہم عصمتِ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی شامل کر لیں تو یہ اطمینان یقینِ کامل میں بدل جاتا ہے کیونکہ آپ جانتے تھے کہ آپ آخری نبی ہیں اور آپ کی کتاب قیامت تک باقی رہنی ہے۔
استاد حوزہ علمیہ نے کہا: قرآن کے کاتبین میں سب سے اہم اور نمایاں شخصیت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام تھے جنہوں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تمام بیانات کو ثبت کیا۔ ان کی عصمت اس بات کی ضمانت تھی کہ قرآن ہر طرح کی تحریف سے محفوظ رہے۔
انہوں نے مزید کہا: ان تمام دلائل سے یہ یقین حاصل ہوتا ہے کہ قرآن رسالت کے زمانے میں مکمل طور پر محفوظ رہا ہے۔ مثال کے طور پر امام خمینی رحمۃ اللہ کو دیکھیں جو نہ نبی تھے اور نہ معصوم لیکن انہوں نے شاہی حکومت کے خاتمے اور اسلامی نظام کے قیام کے بعد اس کے تحفظ کے لیے ہر تدبیر اختیار کی جیسے عوامی ریفرنڈم اور آئین کی تصویب۔ اسی طرح پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی قرآن کے تحفظ کے لیے تدابیر اختیار فرمائیں۔
حجت الاسلام والمسلمین ربانی گلپایگانی نے کہا: سب سے پہلے قرآن کو جمع کرنے اور مرتب کرنے والے امیرالمؤمنین علی علیہ السلام تھے جنہوں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم پر یہ ذمہ داری انجام دی۔









آپ کا تبصرہ