۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
News ID: 389535
8 اپریل 2023 - 10:24
ماه رمضان

حوزہ / روزہ گذشتہ امتوں میں بھی موجود تھا لیکن اس کا معیار اور طریقۂ کار مختلف تھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تو آپ نے یہودیوں کو دیکھا کہ وہ روزِ عاشورہ کو روزہ رکھتے ہیں۔ جب ان سے اس روزہ کا سبب دریافت کیا تو انہوں نے کہا: یہ دن (عاشورہ) وہ دن ہے جب فرعون کا خاندان غرق ہوا اور حضرت موسیٰ کلیم اللہ اور ان کے ساتھی فرعون کے شر سے محفوظ ہوئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اللہ تعالیٰ نے سورہ بقرہ کی متعدد آیات میں روزے اور اس کی فرض ہونے کو بیان کیا ہے۔ (یا ایّها الذین آمَنوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیامُ کَما کُتِبَ عَلَی الذَّینَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُم تَتَّقون). یعنی " اے ایمان والو! روزہ اس طرح تم پر لکھ دیا گیا ہے (فرض کر دیا گیا ہے) جس طرح تم سے پہلے والوں پر فرض کیا گیا تھا۔ تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔"

اس آیت مبارکہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ سابقہ امتوں میں بھی روزہ موجود تھا لیکن اس کا معیار اور طریقۂ کار مختلف تھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تو آپ نے یہودیوں کو دیکھا کہ وہ روزِ عاشورہ کو روزہ رکھتے ہیں۔ جب ان سے اس روزہ کا سبب دریافت کیا تو انہوں نے کہا: یہ دن (عاشورہ) وہ دن ہے جب فرعون کا خاندان غرق ہوا اور حضرت موسیٰ کلیم اللہ اور ان کے ساتھی فرعون کے شر سے محفوظ ہوئے۔

مستند تاریخی کتب کے مطابق مسلمانوں پر روزے کے فریضہ کا پیغام دوسرے سال ہجری کے شعبان کے مہینے میں حضرت جبرائیل علیہ السلام کے توسط سے پہنچایا گیا اور مسلمانوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم پر روزہ رکھنا شروع کر دیا۔

اسلامی روایات کے مطابق، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شعبان کا پورا مہینہ عبادت، روزے اور اعتکاف کا اہتمام کیا کرتے اور حضرت علی علیہ السلام جیسے بعض اصحابِ خاص بھی سال کے کئی مہینوں میں روزہ سے ہوا کرتے تھے۔

جس سال مسلمانوں پر روزہ فرض ہونے کا اعلان کیا گیا، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سب سے پہلے لوگوں کو روزے کی اہمیت کے بارے میں بتایا اور انہیں اس فریضۂ خداوندی کے لئے آمادہ کیا اور وہ خود شعبان کے مہینے میں بھی روزہ رکھتے تھے۔ اس لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طرزِ عمل اور سیرت کا مسلمانوں پر فوری اثر مرتب ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسلمانوں کو ہر اس حکم، قوانین و ضوابط سے مسلمانوں کو آگاہ کیا کرتے تھے جس کا اعلان خدا کی جانب سے ہوتا تھا۔ روزے کے لیے بھی خصوصی احکام و ضوابط کا اعلان کیا گیا۔ جو لوگ رمضان کے مہینے میں کسی بھی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتے تھے، وہ دوسرے دنوں میں روزہ کی قضا رکھیں گے یا شرائط کی بنا پر اس کا کفارہ دیں گے، جس میں مسکینوں کو کھانا کھلانا اور غلام آزاد کرنا وغیرہ شامل ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مہینے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے سلسلہ میں چند نکات کو خطبۂ شعبانیہ میں مفصل بیان کیا ہے، یہ خطبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماہ شعبان کے آخری جمعہ کو دیا تھا۔ اور متذکرہ تاریخوں میں یہ بھی آیا ہے کہ " مسلمانوں کے قبلۂ اول کی بیت المقدس سے کعبہ کی جانب تبدیلی کے تیرہ دن بعد روزے رکھنا فرض ہوا ہے"۔

خطبۂ شعبانیہ، جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شعبان کے آخری ہفتے میں رمضان المبارک کے مہینے میں داخل ہوتے وقت بیان فرمایا تھا، کے ایک فراز پر مختصر نظر ڈالنے کے ساتھ ہم بخوبی مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمانوں کو کس طرح مہربانی اور حسنِ اخلاق کے ساتھ روزے رکھنے کی ترغیب دی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قَدْ اَقْبلَ اِلَیکُم شهرُ اللّهِ بِالبَرَکَةِ وَ الرَّحمةِ وَ الْمَغفِرَة...۔ یعنی "تم پر خدا کا مہینہ فرض ہو گیا، وہ مہینہ جس میں برکت، رحمت اور بخشش ہے، وہ مہینہ جس میں قرآن کریم نازل ہوا... ...دعیتم فیه الی ضیافت الله...۔ "تمہیں اس ماہینہ میں ضیافتِ الہی کی جانب دعوت دی جاتی ہے۔

اس مہینے میں ضیافت کی رسومات کی پابندی کرنے کی کوشش کریں اور اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ ایک ایسے میزبان کے سامنے موجود ہیں کہ جس سے عفو و بخشش اور بہترین طریقے سے مہمان نوازی کے علاوہ کسی چیز کی توقع نہیں کی جا سکتی ہے۔

دوسرے سال ہجری کے شعبان کے مہینے میں مسلمانوں پر روزوں کے فرض ہونے کی ایک اور دلیل یہ ہے کہ روزے کے بارے میں آنے والی آیات کے ساتھ ساتھ سورہ بقرہ کے آخر میں ایک آیت کے علاوہ باقی تمام آیات مدینہ میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہجرت کے بعد نازل ہوئیں ہیں کہ جس سے وجوبِ روزہ کے متعلق نزولِ وحی کے ہجرت کے بعد ہونے کا پتا چلتا ہے۔

نتیجہ: روزہ کے وجوب کا حکم ہجرت کے دوسرے سال میں شعبان کے مہینے کے آخر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوا۔

ماخذ: مرکز مطالعات و پاسخگویی به شبهات (حوزه‌های علمیه)

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .