۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
افطاری

حوزہ / حضرت امام رضا علیہ السلام اپنے پیارے آباء و اجداد سے امیر المومنین علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ رسول خدا نے ایک خطبہ میں فرمایا: اے لوگو!  تم میں سے جو بھی اس ماہ صیام میں ایک روزہ دار کی  افطاری کرائے گا تو اللہ تعالیٰ اسے ایک غلام آزاد کرنے جتنا ثواب عطا کرے گا اور اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت امام رضا علیہ السلام اپنے پیارے آباء و اجداد سے امیر المومنین علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ رسول خدا نے ایک خطبہ میں فرمایا: اے لوگو! تم میں سے جو بھی اس ماہ صیام میں ایک روزہ دار کی افطاری کرائے گا تو اللہ تعالیٰ اسے ایک غلام آزاد کرنے جتنا ثواب عطا کرے گا اور اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! ہم سب اس قابل نہیں ہیں! آپ نے فرمایا: جہنم کی آگ سے بچو، خواہ نصف کھجور سے ہی کیوں نہ روزہ افطار کرادو ۔ اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ خواہ ایک گھونٹ پانی ہی کیوں نہ ہو۔ (بحار الانوار، جلد 96، صفحہ 357)

2۔ حضرت امام باقر علیہ السلام نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شعبان کے مہینے کے آخری خطبہ میں حمد و ثنا کے بعد فرمایا: "جس نے رمضان کے مہینے میں کسی مومن کا روزہ افطار کرایا، خدا کے ہاں اس کے لئے ایک غلام کو آزاد کرنے جتنا اجر ہے اور اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہم سب اس قابل نہیں کہ روزہ دار کو افطار کرا سکیں۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بڑا مہربان ہے اور تم میں سے ہر اس شخص کو یہ اجر عطا کرتا ہے جو دودھ کے ایک گھونٹ یا تازہ پانی یا دو چھوٹی کھجوروں سے افطار کراتا ہے، یہی کافی ہے جو اس سے زیادہ کی طاقت نہیں رکھتا"۔ (بحار الانوار، ج 96، ص 359)

3۔ شعبان کے مہینے کے آخری دن کے خطبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص ماہ رمضان کے روزے دار کو پیٹ بھر کے کھانا کھلائے اللہ تعالیٰ اسے میرے حوض سے پانی پلائے گا۔اس طرح کے بعد میں اسے کبھی پیاس نہیں لگے گی"۔ (بحارالانوار، جلد 96، صفحہ 342)

4۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: "جو مومن دوسرے مومن کو رمضان کی ایک رات میں افطار کراتا ہے، خدا اسے تیس مومن لونڈیوں کو آزاد کرنے کا اجر دے گا، اور اس افطاری کے بدلے میں اس کی ایک دعا قبول ہوگی"۔ (بحار الانوار ، جلد 96، ص317)

5۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ص نے فرمایا: "رمضان کے مہینے میں اپنے غریب اور مسکین مومن بھائیوں کو کھانا کھلاؤ، اور تم میں سے جو کوئی روزہ دار کو افطار کروائے گا اور اس کو روزہ دار جتنا ثواب ملے گا مگر روزے دار کے ثواب میں سے کوئی کمی نہیں ہو گی"۔ (بحار الانوار، جلد 97، صفحہ 77-78)

6۔ مسعدہ نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ: "سدیر میرے والد حضرت امام باقر علیہ السلام کے پاس رمضان کے مہینے میں آیا۔ حضرت نے سدیر سے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ یہ راتیں کیا ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، میرے ماں باپ قربان ہوں! یہ راتیں رمضان کی راتیں ہیں۔ فرمایا: اے سدیر! کیا آپ ان راتوں میں ہر رات حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل کے دس بندوں کو آزاد کر سکتے ہو؟ سدیر نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میرا مال اس کے لیے کافی نہیں ہوگا، چنانچہ امام علیہ السلام نے غلاموں کی تعداد کم کردی یہاں تک کہ فرمایا: کیا تم صرف ایک غلام آزاد کرسکتے ہو؟ اور سدیر کہتا رہا کہ نہیں میں ایسا نہیں کر سکتا۔ حضرت نے فرمایا: کیا تم رمضان کی ہر رات ایک مسلمان کا روزہ افطار نہیں کروا سکتے ہو ؟ سدیر نے کہا: ہاں، میں دس آدمیوں کا روزہ افطار کرا سکتا ہوں۔ فرمایا: اے سدیر! میرا یہی مطلب تھا۔ درحقیقت جب آپ اپنے مسلمان بھائی کا روزہ افطار کراتے ہو تو یہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک غلام کو آزاد کرنے کے مترادف ہے۔ (کافی، جلد 4، صفحہ 68-69)

تقدیم از علامہ عارف حسین واحدی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .