حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق ، نبی خدا (ص) نے ایک روایت میں اذان کہنے کے عجیب و غریب ثواب کے بارے میں فرمایا:
وَ قَالَ رَسُولُ اَللَّهِ صَلَّی اَللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ : «لِلْمُؤَذِّنِ فِیمَا بَیْنَ اَلْأَذَانِ وَ اَلْإِقَامَةِ مِثْلُ أَجْرِ اَلشَّهِیدِ اَلْمُتَشَحِّطِ بِدَمِهِ فِی سَبِیلِ اَللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ» فَقَالَ عَلِیٌّ عَلَیْهِ اَلسَّلاَمُ «إِنَّهُمْ یَجْتَلِدُونَ عَلَی اَلْأَذَانِ» فَقَالَ «کَلاَّ إِنَّهُ یَأْتِی عَلَی اَلنَّاسِ زَمَانٌ یَطْرَحُونَ اَلْأَذَانَ عَلَی ضُعَفَائِهِمْ فَتِلْکَ لُحُومٌ حَرَّمَهَا اَللَّهُ عَلَی اَلنَّارِ » .
رسول اللہ (ص) نے فرمایا: "اذان اور اقامت کے درمیان موذن کا ثواب اس شہید کے ثواب کے برابر ہے جو اللہ کی راہ میں اپنے خون میں غلطان ہو"۔ امیر المومنین حضرت علی (ع) نے عرض کی "اتنے بڑے اجر کے ساتھ جو آپ فرما رہے ہیں، یقیناً لوگ اذان دینے پر ایک دوسرے سے لڑیں گے اور جھگڑیں گے؟"
آپ (ص) نے فرمایا: نہیں، ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ بلکہ (بدقسمتی سے) لوگوں پر ایک وقت ایسا آئے گا کہ وہ اذان سے غافل ہو جائیں گے اور اسے غریبوں اور کمزوروں پر چھوڑ دیں گے اور (یہی فضیلت باعث بنے گی کہ) خداوند متعال ان ضعیف اور کمزور افراد کے جسموں پر جہنم کی آگ کو حرام کر دے گا۔
من لا یحضره الفقیه، جلد ۱، صفحه ۲۸۳