حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین مسعود عالی نے اصفہان میں حضرت زینب بنت موسیٰ بن جعفر علیہا السلام کے مزار پر منعقدہ رمضان المبارک کے خصوصی پروگرام "ایک بہاری ظہر" میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: زمین و زمان رزقِ الہی سے ایک خاص حصہ پاتے ہیں۔ ہر زمین اس لائق نہیں ہے کہ اس پر معصوم علیہ السلام کا مقدس نام رکھا جائے اور ہم زمینوں اور زمانے کے رازوں سے واقف بھی نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: مثلاً شبِ جمعہ میں رزق کی تقسیم کا ایک خاص کوٹہ ہوتا ہے کہ جو دوسری راتوں میں یہ رزق اس طرح نہیں ہوتا، یا سحری اور فجر کے اوقات میں بھی رزق و رحمت کا ایک خاص کوٹہ ہوتا ہے کہ رحمت اور رزق کا ایسا کوٹہ کسی اور وقت میں نہیں ہوتا۔ جن اوقات میں خاص رزق رکھا گیا ہے ان میں سے ایک بلا شبہ ماہ مقدس رمضان ہے۔
حجۃ الاسلام و المسلمین مسعود عالی نے حضرت یعقوب (ع) کے فرزندان کے واقعہ اور ان کی معافی مانگنے کی درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: قرآن کریم میں ہے کہ جب حضرت یعقوب (ع) کے فرزندان اپنے والد کے پاس معافی مانگنے کے لیے آئے تو انہوں نے فرمایا: "سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَکُمْ" یعنی وقت اور زمانہ کی اہمیت کی طرف اشارہ ہے۔ اسی سلسلے میں امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ "أَخَّرَهُمْ إِلَی السَّحَرِ" یعنی حضرت یعقوب علیہ السلام نے دعا مانگنے کو شبِ جمعہ کی فجر کے وقت قعاع دیا (یعنی شبِ جمعہ کی سحری کے وقت دعا مانگی)۔
انہوں نے مزید کہا: ایک روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا سے فرمایا: زہرا بیٹی! جمعہ کی عصر میں ایک گھڑی ہے جس سے لوگ عموماً غافل رہتے ہیں اور اگر کوئی شخص اس وقت میں دعا مانگے تو خداوند متعال اس دعا کو قبول کرتا ہے اور وہ گھڑی جمعہ کی عصر کا وہ وقت ہے جب سورج افق پر غروب ہو رہا ہوتا ہے، یہ چند منٹ وہ لمحات ہیں جن میں رزق کا ایک خاص حصہ قرار دیا گیا ہے۔
حجۃ الاسلام مسعود عالی نے ماہ رمضان المبارک کی برکات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "قد أقبل إلیکم شهراللَّه بالبرکة و الرَّحمة و المغفرة" یعنی خدا کا مہینہ برکت، رحمت اور مغفرت کے ساتھ تمہاری جانب آ رہا ہے۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قرآن مجید کا دفعتاً نزول ہوا۔ تو اب اس ماہ مقدس میں قرآن کی ایک سطر کی تلاوت بھی دوسرے مہینوں میں ختم قرآن کے برابر قرار پائی۔
اس دینی ماہر نے مزید کہا: موجودہ دنیا ایک سیکولر اور فرائض سے اجتناب کرنے کی دنیا ہے۔ ہم خدا کے فضل کو عموماً رزق میں سمجھتے ہیں جبکہ درحقیقت خدا کا فضل فرائض اور تکالیف شرعیہ میں ہے اور خدا جس شخص سے زیادہ محبت کرتا ہے، اس نے اس پر اس سے زیادہ فرض عائد کیا ہے، اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکالیف اور ذمہ داری تمام لوگوں سے بڑھ کر تھی۔