حوزہ نیوز ایجنسی | رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شہادت معتبر شیعہ و سنی ماخذ میں بیان ہوئی ہے، جن میں سے چند مستندات ذیل میں ذکر کیے جا رہے ہیں:
شیعہ علما کے بیانات میں مسمومیت اور شہادت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
1. شیخ مفید (رضوان الله علیه):
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیر کے دن ۲۸ صفر کو مدینہ میں اس حال میں دنیا سے رخصت ہوئے کہ آپ مسموم تھے۔ (المقنعة، صفحه ۴۵۶)
2. شیخ طوسی (رضوان الله علیه):
حضرت محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیر کے دن ۲۸ صفر سنہ ۱۰ ہجری کو اس حال میں دنیا سے رخصت ہوئے کہ آپ مسموم تھے۔ (تهذیب الأحکام فی شرح المقنعة، ج۶، ص۳)
3. شیخ طبرسی (رضوان الله علیه):
اسی وجہ سے مسلمان یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ نبوت کی فضیلت کے ساتھ ساتھ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فوزِ شہادت بھی نصیب ہوا۔ (مجمع البیان فی تفسیر القرآن، ج۹، ص۱۵۶)
4. ابن فتال نیشابوری (رضوان الله علیه):
جان لو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۲۸ صفر سنہ ۱۱ ہجری کو مدینہ میں ۶۳ سال کی عمر میں مسموم حالت میں دنیا سے رخصت ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ وفات ربیع الاول میں ہوئی لیکن پہلا قول معتبر ہے۔ (روضة الواعظین و بصیرة المتعظین، جلد ۱، صفحه ۷۱)
5. علامہ حلی (رضوان الله علیه):
حضرت محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیر کے دن ۲۸ صفر سنہ ۱۰ ہجری کو اس حال میں دنیا سے رخصت ہوئے کہ آپ مسموم تھے۔ (تحریر الأحکام الشرعیة علی مذهب الإمامیة، جلد ۲، صفحه ۱۱۸)
6. محمد بن علی اردبیلی (رضوان الله علیه):
پیر کے دن ۲۸ صفر سنہ ۱۰ ہجری کو اس حال میں دنیا سے رخصت ہوئے کہ آپ مسموم تھے جبکہ آپ کی عمر ۶۳ سال تھی۔ آپ کی والدہ آمنہ بنت وہب بن عبد مناف تھیں۔ (جامع الرواة وإزاحة الاشتباهات عن الطرق والاسناد، جلد ۲، صفحه ۴۶۳)
7. علامہ مجلسی (رضوان الله علیه):
پیر کے دن ۲۸ صفر سنہ ۱۰ ہجری کو اس حال میں دنیا سے رخصت ہوئے کہ آپ مسموم تھے۔ (ملاذ الأخیار فی فهم تهذیب الأخبار، جلد ۹، صفحه۱۲۵)
اہل سنت کے معتبر مصادر میں شہادت کے شواہد
1. الحاکم النیشابوری، “المستدرک علی الصحیحین”، ج3، ص61، ح4395
2. الصنعانی، “المصنف”، ج5، ص269، ح9571
3. الزہری، ابن سعد، “الطبقات الکبری”، ج2، ص201
4. احمد بن حنبل، “المسند”، ج1، ص408، ح3873
5. ابن کثیر دمشقی، “البدایہ والنہایہ”، ج5، ص227
6. جلال الدین سیوطی، “الحاوی للفتاوی”، ج2، ص141
7. صحیح بخاری، باب مرض النبی و وفاته، ج3، ص181
صحیح بخاری سے روایت
حضرت عائشہ کہتی ہیں: بیماری کے دوران ہم نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دہان میں زبردستی دوا ڈالی، تو آپ نے اشارے سے منع فرمایا۔ ہم نے کہا: مریض دوا پسند نہیں کرتا۔ جب آپ کو افاقہ ہوا تو فرمایا: کیا میں نے تمہیں منع نہیں کیا تھا کہ مجھے دوا نہ پلاؤ؟ پھر فرمایا: اس گھر میں موجود ہر ایک کے منہ میں میرے سامنے یہ دوا ڈالی جائے سوائے میرے چچا عباس کے کیونکہ وہ اس وقت موجود نہیں تھے۔ (صحیح بخاری، ص 1092، ح 4458، طبع دار ابن کثیر)









آپ کا تبصرہ