حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسۂ معصومیہ قم میں خلاق قرآنی کے درس سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین ملکی نے مدیرِ حوزاتِ علمیہ کے پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس طرح کی اخلاقی نشستوں کے تسلسل پر زور دیا گیا ہے تاکہ طلاب میں اخلاقی تربیت مضبوط ہو۔
انہوں نے کہا کہ علماء کے لیے ضروری ہے کہ وہ سیرتِ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حقیقی معنوں میں نمونہ عمل بنیں، کیونکہ علماء کو معاشرے میں سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مشابہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے نہج البلاغہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گفتگو سے قبل تامل فرماتے، خاموشی سے غور کرتے اور مخاطب کی ضرورت کو مدنظر رکھ کر بات کرتے تھے، کبھی بھی بغیر سوچے سمجھے گفتگو نہیں فرماتے تھے۔
انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معاشرتی حکمت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آپ فیصلوں میں عجلت سے کام نہیں لیتے تھے بلکہ تمام پہلوؤں پر غور کے بعد، مکمل عزم کے ساتھ عمل کرتے تھے، جو آج طلاب کے لیے بہترین نمونہ ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین ملکی نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عام حالات میں ہمیشہ خوش مزاج رہتے تھے، سلام کرنے میں ہمیشہ پہل کرتے تھے، مصافحہ میں ہاتھ پہلے نہیں چھوڑتے تھے اور مسواک اور کنگھی کا اہتمام فرمایا کرتے تھے، اور یہی سادہ سیرت دلوں کی ہدایت کا ذریعہ بنتی تھی۔
انہوں نے بحار الانوار کی روایت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا: جب تک کسی بات پر یقینی علم نہ ہو، اس پر گفتگو نہ کرو، خواہ وہ سنی ہو یا دیکھی ہو، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہی ہدایت آج شائعات کے طوفان میں ہماری سب سے بڑی ضرورت ہے۔
آخر میں انہوں نے قرآنِ کریم کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انسان کے کان، آنکھ اور دل سب کے بارے میں روزِ قیامت سوال ہوگا اور ہر لفظ کی ثبت و ضبط ہو رہی ہے، لہٰذا علم کے مطابق عمل اور ذمہ دارانہ گفتگو ہی ایک عالم کی اصل پہچان ہے۔









آپ کا تبصرہ