حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ علمیہ فاطمہ الزہرا (س) اراک کی استاد، محترمہ نظام آبادی نے عید مبعث کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، پیغمبر رحمت و محبت، توحید کے منادی اور صلح و دوستی کے علمبردار ہیں۔ انہوں نے قبل از بعثت کی دنیا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عرب میں وہ ایک بے ترتیب اور پراگندہ ماحول تھا، جہاں ہر چیز اپنی جگہ سے ہٹی ہوئی تھی۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آکر ہمیں سکھایا کہ زندگی کے اس بکھرے ہوئے نقشے کو کیسے ترتیب دیں، دین کے احکامات پر عمل پیرا ہو کر صحیح راستہ اختیار کریں اور خدا سے مضبوط تعلق قائم کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسان کے لیے اپنی نفسانی خواہشات پر قابو پانے اور ایک بامقصد زندگی گزارنے کے لیے اسوہ حسنہ کی ضرورت ہوتی ہے، جو ہر پہلو میں قابلِ تقلید ہو۔ اس سلسلے میں قرآن کریم سورہ احزاب میں ارشاد فرماتا ہے:
"لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ"
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مبعوث کیا گیا تو شیطان نے آہ و فغاں کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے مقصد میں ناکام ہو گیا، کیونکہ جو لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کریں گے، انہیں وہ گمراہ نہیں کر سکے گا۔
محترمہ نظام آبادی نے روز مبعث کو ظلم، جبر، جہالت، شرک اور باطل عبادات کے زوال کا دن قرار دیا اور امام علی علیہ السلام کے فرمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے بعثتِ نبوی کے ذریعے انسانوں کو ہدایت کی روشنی عطا فرمائی، انہیں اتحاد بخشا اور اپنی رحمتوں سے نوازا، جس کے نتیجے میں ان کی حکومت عزت و سربلندی کی علامت بن گئی۔
انہوں نے تاکید کی کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ایک بامقصد اور کامیاب زندگی گزاریں، تو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت کو اپنانا ناگزیر ہے۔
آپ کا تبصرہ