ہفتہ 15 نومبر 2025 - 16:06
مقاماتِ معنوی تک رسائی بصیرت اور تواضع کے بغیر ممکن نہیں: عضو مجلس خبرگان رہبری

حوزہ/ حجۃ الاسلام و المسلمین سید رحیم توکل نے کہا کہ انسان اگر بصیرت، تواضع اور خلوص کے ساتھ زندگی کے قیمتی لمحات سے فائدہ اٹھائے تو وہ معمولی افراد سے بلند ہو کر اعلیٰ ترین روحانی مراتب تک پہنچ سکتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم مطہر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا میں مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام و المسلمین سید رحیم توکل نے کہا کہ بصیرت اور تواضع انسان کو ایسے مقامات تک پہنچاتے ہیں جہاں خدا کے خاص بندے کھڑے ہوتے ہیں۔ انہوں نے تاکید کی کہ عمر کے گزرنے والے لمحات کو غنیمت سمجھ کر معرفت، خلوص اور آگاہی میں اضافہ کیا جائے۔

انہوں نے کتاب الأحادیث القدسیة کے مطالعے کو تمام مومنین کے لیے ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب خداوندِ متعال کے انبیائے کرام علیہم السلام سے کلام اور ان کی دعاؤں کے جوابات پر مشتمل ہے، جو انسان کی معرفت میں بے حد اضافہ کرتی ہے۔

حجۃ الاسلام و المسلمین توکل نے تواضع کو معنوی ترقی کا بنیادی رکن قرار دیتے ہوئے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مثال پیش کی کہ ہر مناجات کے بعد زمین پر چہرہ رکھ کر گہری عاجزی کے ذریعے وہ مقامِ کلیم اللہی تک پہنچے۔

انہوں نے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے تواضع کو ان کی تاثیر اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کا اہم راز قرار دیا۔

عضو مجلس خبرگان نے اصحابِ امیرالمؤمنین علیہ السلام میں بلند ترین مقام کے حامل سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’سلمان ہم اہل بیت میں سے ہیں۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ سلمان کو ’’اسمِ اعظم‘‘ جیسی عظیم نعمت عطا ہوئی تھی، جس کے ذریعے انہیں تکوینی تصرف اور شفایابی جیسے معجزاتی فیوضات حاصل ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ تین بنیادی اعمال کے ذریعے اس مقام تک پہنچے:

1. علم اور اہلِ علم کی تلاش کے ذریعے بصیرت میں اضافہ

2. کسی کی غیبت نہ کرنا

3. ہر ایک کے لیے خیر اور دعا کرنا

استاد حوزہ نے آیت اللہ بہاءالدینی رحمۃ اللہ علیہ کے روحانی مقامات کا ذکر کرتے ہوئے انہیں ’’نادر الزمن‘‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ اپنے سامنے موجود شخص کے ماضی اور مستقبل تک پر نظر رکھتے تھے۔

انہوں نے فرمایا کہ آیت اللہ بہاءالدینی خود فرمایا کرتے تھے: ’’میں نے اپنی پوری زندگی میں کبھی کسی کا بد چاہا نہیں، ہمیشہ سب کے لیے خیر کی دعا کی۔‘‘

حجۃ الاسلام و المسلمین توکل نے بصیرت کو زندگی کی سب سے بنیادی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ائمہ معصومین علیہم السلام کی روایات کے مطابق حقیقی نابینا وہ ہے جس کے دل میں بصیرت نہیں۔

انہوں نے ابن ملجم اور شمر جیسے بدبخت کرداروں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بصیرت کی کمی انسان کو نور کو ظلمت اور ظلمت کو نور سمجھنے پر مجبور کر دیتی ہے، اور یہی جہالت انہیں دین و انسانیت کے بدترین جرم تک لے گئی۔

انہوں نے تاکید کی کہ دشمن مسلسل افکارِ عامہ کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اس لیے اہل ایمان کو چاہیے کہ مطالعہ، آگاہی اور تزکیہ نفس کے ذریعے بصیرت میں اضافہ کریں۔

انہوں نے مومنین سے گزارش کی کہ وہ امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور، رہبر معظم انقلاب کی سلامتی اور انقلاب اسلامی کی حفاظت کے لیے دعا کریں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha