حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام منصور رضوانی نے آخر صفر کی عزاداری کی رسومات میں جسے قم کے جوانوں نے برگزار کیا تھا زیارت اربعین کے اس فقرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے: وَ بَذَلَ مُهْجَتَهُ فِیکَ لِیَسْتَنْقِذَ عِبَادَکَ مِنَ الْجَهَالَةِ وَ حَیْرَةِ الضَّلَالَةِ، کہا کہ: امام حسین علیہ السلام نے اپنا خون جگر اسلام کے لئے بہایا، تاکہ تمام بندگان خدا کو جہالت اور گمراہیوں سے نکال سکیں، اور سید الشہداء نے درحقیقت اپنے شہادت پیش کر کے لوگوں میں روح بصیرت اور بیداری پھونکی ہے۔
صوبہ قوم کی نابینا کمیٹی کے مدیر نے کہا کہ: بحمد للہ کرونہ کی حالت میں بھی عزاداری معطل نہ ہوئی، بلکہ صرف طریقہ عزاء تبدیل ہوا ہے، اور ہم معتقد ہیں کہ ایسی مجالس لوگوں کی روشنفکری کا باعث بنیں گی۔
انہوں نے کہا: رہبر معظم انقلاب کی تاکید کے مطابق لوگوں میں ایجاد بصیرت لازم ہے، اور ہم شیعوں کے لیے ضروری ہے کہ سید الشہداء علیہ السلام کے راہ و رسم کو بصیرت کے ساتھ لے کر آگے چلیں، اور عزاداری کے درمیان ایسی بحثیں کریں کہ جس سے لوگوں کی بصیرت میں اضافہ ہو۔
دفاع مقدس کے اس جانباز نے جاہلیت کی دو قسم کرتے ہوئے کہا کہ: جاہلیت کی دو قسم ہے پہلی جاہلیت اور دوسری جاہلیت۔ پہلی جاہلیت میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو بت پرستی سے نجات دلایا، لیکن کچھ لوگ دوبارہ دوسری جاہلیت کے دلدل میں گر پڑے یہ وہی مشہور جاہلیت ہے کہ جس کی وجہ سے امیر المومنین علیہ الصلاۃ والسلام کو گوشہ نشینی اختیار کرنی پڑی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ: آج کے حساس اور پر آشوب زمانے میں بھی ہمیں ہوش کے ناخن لینا چاہیے تاکہ ہم ایسی جاہلیت میں غرق ہو کر ولایت سے ہاتھ نہ دھو بیٹھیں۔
صوبہ قم کی نابیناؤں کی کمیٹی کے مدیر نے حضرت موسی علیہ السلام اور حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کی جہالت کی کیچڑ میں آلود ہونے کی داستان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے کلام کے مطابق جہل کی تین نشانیاں ہیں: التهاون فی فرائض اللّه و الاستهزاء بعباد اللّه و کثرة الکلام فی غیر ذکر اللّه، یعنی اللہ کے واجبات میں سستی اور اللہ کے بندوں کا مذاق اڑانا ، اور غیر خدا کے ذکر میں کثرت سے کلام کرنا۔
حجۃالاسلام رضوانی نے رہبر معظم انقلاب کی بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ: آج ہمارے جوانوں کی ذہنیت دشمنوں کے شبہات کی زد پر ہے، اور وہ سوشل میڈیا پر شبہات پیش کر کے انہیں گمراہ کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ: دشمن شبہات ایجاد کرتا ہے،جسے ہمارے جوان ہضم نہیں کر پاتے اور جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ بھٹک جاتے ہیں، اس لئے والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ کامل سمجھ بوجھ کے ساتھ اپنے بچوں کی ذہنیت پروری کریں۔