۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
بانوی برزیلی مسلمان

حوزہ/ میں نے بچپن سے ہی عیسائیت میں بیان کردہ خدا کو ایک ایسے بچے کی شکل میں پایا کہ جسے ایک ماں کی ضرورت تھی، لیکن مذہب اسلام کے متعلق جب مطالعہ کیا اور سورہ توحید کو پڑھا تو میں نے خدا کو کسی چیز کا محتاج نہیں پایا اور میں مسلمان ہوگئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کیملا سیلیسٹینو نے ایران کے شہر "مہریز" میں مدرسہ علمیہ الزهرا سلام الله علیها میں طالبات کے سامنے اپنے مسلمان ہونے کی داستان کو بیان کرتے ہوئے کہا: "میں بچپن سے ایک عیسائی تو تھی لیکن میں عیسائی عبادات کی زیادہ پابندی نہیں کرتی تھی، لیکن میری ماں کی جو ہمیشہ ایک مذہبی انسان بننے کی نصیحت کیا کرتی تھیں، ان کے اصرار پر میں چرچ جایا کرتی تھی۔

انہوں نے مزید کہا: پرائمری اسکول کی پہلی جماعت سے ہی سوالات جیسے کہ "عیسیٰ (ع) خدا کے بیٹے کیوں ہیں؟"، "کیا حضرت آدم کے بیٹے نہیں ہیں؟"، "مریم (س) خدا کی ماں کیوں ہیں؟ ""ایک گنہگار آدمی دوسرے گنہگار آدمی کے سامنے اپنے گناہ کا اقرار کیوں کرے؟" میں نے یہ سوالات پوچھے، یہاں تک کہ مریم کو خدا کی ماں کے طور پر متعارف کرایا گیا، جب اگر دیکھا جائے تو وہ حضرت عیسیٰ (ع) کی ماں تھیں، انجیل کی ان دونوں باتوں میں صاف تضاد جھلک رہا تھا، لیکن کسی نے مجھے اس کا جواب نہیں دیا۔

کیملا سیلیسٹینو نے کہا، "بچپن میں میری والدہ کی اچانک بیماری کی وجہ سے مجھے پڑھائی اور کام دونوں ساتھ میں کرنا پڑا، اور یہ اس وقت تک جاری رہا جب تک کہ میں نے گریجویشن مکمل کرنے بعد دوسرے شہر میں منتقل ہو نہ ہو گئی۔ اس دوران میں عیسائیت اور خدا دونوں سے جدا ہو گئی۔

سیلیسٹینو نے مزید کہا کہ اُس وقت مسلمانوں کے خلاف تشدد اور منفی پروپیگنڈے اور انہیں دہشت گردوں کے طور پر متعارف کرانے کی وجہ سے، مجھے اسلام کے بارے میں مطالعے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی، لیکن میں اس شہر میں ایک مسلمان اور لبنانی دکان پر کام کرنے لگی جس وجہ سے ان کی فیملی کے ساتھ کافی اچھے تعلقات ہوگئے، خاص طور پر ان کی بیٹی کے ساتھ ہماری کافی اچھی دوستی ہو گئی، میں نے اس لبنانی کا اپنی بیوی اور بیٹی پر کسی طرح کوئی تشدد کا نام و نشان نہیں دیکھا، یہی وجہ بنی کہ میں مذہب اسلام میں دلچسپی لینے لگی۔

انہوں نے مزید کہا: میں نے اس وقت تک مسلمانوں کو نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا تھا اور میں نے تجسس سے اس نماز کے بارے میں پوچھا تو لبنانی شخص نے مجھے ایک کتاب دی کہ جس کا عنوان "اسلام، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اہل بیت علیہم السلام" تھا۔ میں نے اس کتاب کو پڑھا۔

سیلیسٹینو نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اس کتاب میں جب سورہ توحید پڑھا تو مجھے پتہ چلا کہ خدا کو کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے وہ بے نیاز ہے، اس سورہ نے میرے دل کو زندہ کر دیا اور میں نے اپنے کھوئے ہوئے خدا کو پا لیا اور اس کتاب کو پڑھ کر میں خدا کے حقیقی تصور سے آشنا ہو گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے واقعے کا مطالعہ کرنے سے، میں نے اپنے آپ کو بدلا اور پایا، اور اس کے میں نے اسلام اور شیعہ مذہب کے بارے میں بہت سی کتابیں پڑھی اور مسلمان ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس برازیلی خاتون نے اپنے اسلام قبول کرنے کی داستان کو مزید آگے بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں نے چھ مہینے تک اسلام پر تفصیل سے تحقیق کی اور اور کتابوں کا مطالعہ کیا، یہاں تک کہ میں اپنے زبان سے کلمہ شہادتین جاری کیا اور مسلمان ہو گئی۔

محترمہ سیلیسٹینو نے کہا: "میں شروع ہی سے شیعہ کو مانتی تھی، اور یہ دلچسپ بات ہے کہ جب مسجد کے امام نے میری تاریخ پیدائش کا بغور جائزہ لیا، تو معلوم ہوا کہ میری ولادت شعبان کے وسط میں ہوئی ہے، اسی لیے میرا اسلامی نام 'نرجس' رکھا گیا۔

سیلیسٹینو نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مجھے عربی سیکھنے اور نماز پڑھنے کے لیے شہر کی مسجد جانا پڑتا تھا، جو کہ میرے گھر سے دو گھنٹے کی دوری پر تھی، میں نے سفر کے دوران کچھ اور لوگوں کو اسلام کی دعوت دی اور انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔

اس برازیلی خاتون نے کہا: "برازیل میں لبنانی مسلمانوں کی تعداد لبنان کی آبادی سے کئی گنا زیادہ ہے، لیکن ان کا برازیل میں اسلام کو فروغ دینے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے اور تہران کے برابر رقبہ والے شہر میں صرف دو مسجدیں ہیں۔" جبکہ وہابی ان مساجد کا فائدہ اٹھاتے ہوئےوہابیت کی ترویج کا کام کر رہے ہیں۔

سیلیسٹینو نے مزید کہا: "جب ایک ایرانی عالم نے مطالعہ اور تدریس اور تبلیغ میں میری دلچسپی دیکھی تو انہوں نے مجھے اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے ایران آنے کی دعوت دی، لیکن والدہ کی بیماری کی وجہ سے میں انہں یہ بات نہیں بتانا چاہتی تھی۔ ایک دن اتفاق سے میں نے اس بات کا تذکرہ اپنی والدہ سے کیا تو انہوں نے کہا کہ اس موقع کو ضائع نہ کرو اور وہ مذہب جس نے تم کو خدا اور عیسیٰ علیہ السلام اورحضرت مریم علیہا السلام سے ملایا وہ بہت اچھا مذہب ہے۔

انہوں نے مزید کہا: میں اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے جامعۃ المصطفیٰ آئی اور کچھ عرصے بعد میری ملاقات ایک ایرانی لڑکے سے ہوئی جو مسجد جمکران کا متولی تھا اور ہم نے شادی کر لی۔ اس ایرانی لڑکے کے ساتھ میری شادی کی شرط پرتگالی زبان میں اسلام کی تبلیغ تھی جسے اس نے قبول بھی کر لیا اور اب میں مسلمان ہونے کے چھ سال بعد پرتگالی زبان میں ایک ورچوئل چینل پر اسلام کی تبلیغ کر رہی ہوں۔ جس کی وجہ سے کچھ لوگ مسلمان بھی ہو چکے ہیں۔

سیلیسٹینو نے کہا: "میں نے مسلمان ہونے کے بعد حجاب کو انتخاب کیا، لیکن پیسے نہ ہونے کی وجہ سے مجھے مکمل حجاب خردنے میں ایک سال کا وقت لگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .