۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
News ID: 375317
15 دسمبر 2021 - 18:58
اسلام اور جدید سائنس 

حوزہ/ علمائے کرام کو سائنس کا بھرپور علم ہونا بہت ضروری ہے اور دانشمند حضرات کا بھرپور دینی علوم کا ہونا نہایت ضروری ہے ۔ اس لیے کہ اگر سائنس نہیں تو پھر آج عالمی سطح پردین کی حقانیت کو ثابت کرنا نہایت مشکل ہوجائے گا۔ 

تحریر: عظمت علی

حوزہ نیوز ایجنسی آج کا زمانہ سائنس کا دور کہا جاتا ہے ۔جب ہم دین کی بات کرتے ہیں تو ذرا سا پڑھے لکھے لوگ فوراً کہہ دیتے ہیں کہ ارے یہ تو دقیانوسی باتیں ہیں ، بے سرو پا کی باتیں ہیں ، آج سائنس کہاں سے کہاں پہونچ گئی اور آپ لو گ یہیں پر اٹکے ہوئے ہیں ۔ اگر دین ایسا کہتا ہے تو ذرا اس کے سائنٹفک وجوہات بیان کریں۔ ایسی فکروں نے بہت سے لوگوں کو دین سے متنفر کردیا اور ان کے نزدیک دین بس خیالات کی ویرائٹی بن کے رہ گیا ہے ۔ دنیا میں دین کا ایک تصور ہے اور دنیا مذہب کے بارے سوال کرتی ہے تو خانہ پری کے لیے کسی ایک مذہب کو تو ماننا ہی ہوگا ۔ اس لیے آسانی کے لیے اسی دین یا مذہب کی پیروی میں آجاتے ہیں جس میں گھر کے بڑے بزرگ ہوتے ہیں ۔

یہ جو ہر دینی مسئلہ کا سائنسی حل تلاش کرنے کا چلن ہوگیا ہے ۔ یہ اچھا بھی ہے اور برا بھی ۔اچھا اس عنوان سے کہ وہ دین کی کورانہ تقلید نہیں کرتے کچھ سمجھ بوجھ کے آگے بڑھنا چاہتے اوردین و دنیا کو ساتھ میں لے کر چلنا چاہتے ہیں۔ برائی یہ ہےکہ اس گرداب میں بعض لوگ ایسے پھنس جاتے ہیں کہ ان کی نظر میں دین ،ثانوی حیثیت کاحامل ہوجاتا ہے جبکہ سائنس پہلا درجہ حاصل کرلیتی ہے ۔ یعنی دین، بنیاد نہیں بلکہ سائنس بنیاد ہوجاتی ہے ۔

ایسے نظریات جنم لینے کی وجہ شاید علمائے دین کا علم سائنس ناواقف ہونا ہو۔ چوں کہ قدیم زمانہ میں ایسے کئی معاملا ت پیش آچکے ہیں جہاں پہلے ٹیکنالوجی کو حرام کہا گیا بعد میں وہی حلا ہوگئی ۔ جیسے اوائل میں لاؤڈ اسپیکر حرام تھا اور اب بغیر لاؤڈ اسپیکر کے کام نہیں چلتا۔کسی زمانہ میں ٹیلی ویژن حرام ہو اکرتا تھااور آج مذہبی مقامات پر بھی لگا ہوا ہے ۔

ملاحظہ فرمائیں کہ سائنس بذات خود صد فی صد سچ اور حقیقت پر مبنی نہیں ہوتے ۔ اس میں تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہیں جبکہ دین اسلام کے اصول میں کوئی تبدیلی نہیں ہونے والی ۔ رسول اسلام (ص) کے زمانہ میں ہی دین کامل ہوچکا ہے ۔ اب صرف اسی کامل اصول سےنتائج نکالنے ہیں ۔اس لیے علمائے کرام کو سائنس کا بھرپور علم ہونا بہت ضروری ہے اور دانشمند حضرات کا بھرپور دینی علوم کا ہونا نہایت ضروری ہے ۔ اس لیے کہ اگر سائنس نہیں تو پھر آج عالمی سطح پردین کی حقانیت کو ثابت کرنا نہایت مشکل ہوجائے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .