۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
چیزی نمانده بود خودکشی کنم اما اذان مرا نجات داد

حوزہ/ اسلام کے ساتھ واقفیت نےامریکی شہری آرون ڈیوڈ سنیڈر، جو کہ کئی سالوں سے شراب نوشی کی عادت سے مجبور تھے،کو خود کشی کرنے سے بچایا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی "khaleejtimes"کی رپورٹ کے مطابق، امریکی 53سالہ شہری آرون ڈیوڈ سنیڈر نے دین ناب محمدی سے واقفیت کے بعد اپنے نام کو ہارون میں بدل دیا ہے،اعتراف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ گزشتہ سال میری زندگی کے اختتام کیلئےصرف ایک ہی لمحہ باقی تھا، لیکن خدا کی جانب سے آسمانی نشانی نے مجھے خود کشی کرنے سے روک دیا۔

انہوں نے خود کشی کے لمحے کو یوں بیان کیا ہے کہ میں کسی خلیجی ملک میں، ایک عمارت کی 19ویں منزل پر کھڑا تھا،میں نے اپنے آپ کو وہاں سے نیچے گرانے کا فیصلہ کیا تھا،لیکن میں نے خودکشی کرنے سے پہلے خدا کو بلند آواز سے پکارا اور کہا: میں آپ کے سامنے تسلیم خم ہوں، تو جانتے ہو کہ میں شراب نوشی کرتا ہوں اور اس عادت کو ترک کرنے میں، میں ناتواں ہوں۔پھر میں نے آسمان کی طرف سر اٹھا کر خدا سے التجا کی،آیا واقعتاً تو میری باتوں کو سنتا ہے۔

اچانک، آسمان کچھ سیکنڈ کیلئے روشن ہو گیا تھااور میں نے کچھ ایسی روشنیوں کو دیکھا جو رعد و برق کی طرح تھیں۔موسم کی صورت حال کی جانچ پڑتال کے بعد، مجھے علم ہو گیا کہ بارش یا طوفان کا امکان نہیں ہے۔ لہذا میں نے ان روشنیوں کو خدا کی نشانیاں قرار دیا۔میرا خیال ہے کہ خدا ان نشانیوں کے ذریعے مجھے جواب دینا چاہتا تھا اور کہنا چاہتا تھا کہ میں شراب کی غلط عادت کو چھوڑ سکتا ہوں۔ اس کے بعد سے، میں نے کبھی شراب نہیں پی اور میری زندگی میں ایک بنیادی تبدیلی رونما ہوئی۔

ہارون نے مزید بتایا کہ میں واقعتاً نہیں جانتا کہ میری، دین اسلام کی طرف کیسے ہدایت ہوئی۔لیکن جب بھی میں اذان کی آواز کو سنتا تھا، میں اندرونی طور ایک سکون و اطمینان کو پاتا تھا۔ایک دن، مجھے ایک موبائل ایپ مل گیا جس میں قرآن کی تلاوت انگریزی ذیلی عنوان کے ساتھ موجود تھی۔قرآن کو سننا، مجھے ایک روحانی اطمینان بخش رہا تھا۔ قرآن فوری طور پر میرے دلی سکون و اطمینان کا ذریعہ بن گیا اور قرآن سے مجھے شراب کی عادت کو چھوڑنے میں مدد ملی۔

فروری کے مہینے میں، ہارون نے ایک اسلامی مرکز سے رابطہ کیا تاکہ اسلام کے بارے میں سوالات پوچھیں۔وہ کہتے ہیں کہ میرے سوالات کے جوابات سننے کے بعد میں نے دین اسلام کو قبول کیا۔پھر جس خاتون سے میں اسلام کے بارے میں بات کر رہا تھا،انہوں نے مجھ سے پوچھا: آیا کلمہ شہادتیں زبان پر جاری کرنے کیلئے تیار ہو؟
باطنی طور پر، میں جانتا تھا کہ مذہب کو تبدیل کرنے کا وقت آگیا ہے۔جب میں کلمہ شہادتیں زبان پر جاری کرنے لگا تو میں خوشی سے رو رہا تھا۔میں نے اس وقت سے اب تک ایک غیر معمولی زندگی کا تجربہ کیا ہے۔

ہارون نے رمضان المبارک میں اپنی بیشتر اوقات کو اسلام سمجھنے کے لئے مختص کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں روزہ رکھنے کو ایک مسلمان کے طور پر دوست رکھتا ہوں۔ امسال رمضان المبارک کا پہلا ہفتہ میری زندگی کے بہترین ہفتوں میں سے ایک تھا۔

ہارون نے آخر میں کہا کہ میں نہیں جانتا مستقبل میں کیا ہو گا اور کیسے کیسےحوادث و واقعات کا سامنا کرنا پڑے گا ، لیکن مجھے اتنا یقین ہے کہ ایک حیرت انگیز زندگی میرا انتظار کر رہی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .