۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
افغان جنگ کا دوسرا رخ

حوزہ/ اقوام متحدہ کے مطابقزگذشتہ سال کے مقابلے میں چھ ماہ کے دوران شہری ہلاکتوں میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے ، یہ غیر معمولی بات ہے ، مہاجرین کی ایسی حالت میں اضافہ ہو رہا ہے جو افغانستان کے لئے اچھی خبر نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مہاجرین اپنی آپ بیتی  بتاتے ہوئے؛ سب بھاگ گئے ، سب بھاگ گئے ، حتی کہ عورتیں۔ یہ ایک ایسی مسجد ہے جہاں ایک صوبہ غزنی کے ضلع مالستان سے تعلق رکھنے والے جنگی مہاجرین پناہ گزیں ہیں،اس ضلع پر گذشتہ ہفتے دوسری بار طالبان نے کنٹرول سنبھال لیا تھا ، مالستان جنگ کے مہاجروں نے کابل میں پناہ لے رکھی ہے، کبھی اس مسجد تو کبھی اس مسجد میں پناہ لی ۔ کچھ لوگوں نے دوستوں یا کنبہ کی شکل میں پناہ لی ہے، انکے پاس کوئی باقی نہیں بچا ہے۔

ایک اور شخص کہتا ہے کہ ہمارے پاس کچھ نہیں بچا ، یہ سب ہمارے پاس ہے ، کچھ لوگ مسجد کے ایک کونے میں روتے ہیں جس سے لوگوں کی توجہ اپنی طرف راغب کرتے ہیں ، ایک عورت کہتی ہے ہماری غلطی کیا ہے ، یہ میری بیٹی ہے ، یہ میرا بیٹا ہے ، ان کا کیا قصور ہے؟ ، یہ میرا شہید بیٹا ہے ، یہ میرا بھائی ہے جو ملک کا دفاع کرتے ہوئے فوت ہوا ، فاطمہ کو حال ہی میں اپنے شوہر کی موت کا علم ہوا ، فاطمہ کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر نے انہیں اور ان کے چار بچوں کو کابل بھیجا تاکہ وہ خود گھر ہی رہ کر جانوروں کی حفاظت کرتے رہیں۔

میرے لئے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے ، اب میں کیا کروں ، مجھے کہاں جانا چاہئے اور کہاں رہنا چاہئے۔ ضلع مالستان میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 40 کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے اور وہ تمام عام شہری ہیں ، ہلاک ہونے والوں میں جناب دہقانی کے بھائی اور بھتیجا بھی شامل ہیں۔ کیا دونوں باپ بیٹے ہلاک ہوگئے؟  دونوں ہی عام شہری تھے ، افغانستان میں حالیہ جنگ کا کنٹرول مکمل طور پر حکومت سے باہر ہوچکا ہے۔

ایک خاتون کا کہنا ہے کہ حکومت بالکل مدد نہیں کررہی ہے۔ اقوام متحدہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں چھ ماہ کے دوران شہری ہلاکتوں میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے ، یہ غیر معمولی بات ہے ، مہاجرین کی ایسی حالت میں اضافہ ہو رہا ہے جو افغانستان کے لئے اچھی خبر نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .