بدھ 17 ستمبر 2025 - 13:04
اگر ہزار سال عمر بھی ملے، انجام کیا ہوگا؟

حوزہ/ حضرت داوود علیہ السلام نے حزقیل نبی کے ساتھ ایک گفتگو میں دنیا کی ناپائیداری سے ایک کڑوا سبق اور غرور و مادی وابستگی سے بچنے کی نصیحت حاصل کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی I حضرت داوود علیہ السلام اور حزقیل نبی کے درمیان ایک گفتگو نقل ہوئی ہے جس میں دنیا کی حقیقت اور اس کی ناپائیداری کا سبق ملتا ہے۔

حضرت داوود کا حزقیل نبی سے سوال

امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: حضرت داوود علیہ السلام نے حزقیل نبی سے پوچھا: کیا تم نے کبھی گناہ کا ارادہ کیا ہے؟ حزقیل نبی نے کہا: نہیں۔ پھر کیا تمہیں اپنی عبادت پر غرور ہوا ہے؟ کہا: نہیں۔

تو کیا تم نے کبھی دنیا کی طرف میلان کیا ہے اور چاہا ہے کہ اس کی لذتوں اور شہوتوں سے فائدہ اٹھاؤ؟

کہا: ہاں، کبھی دل میں ایسا خیال آ جاتا ہے۔

حضرت داوود (ع) نے پوچھا: جب ایسا خیال آتا ہے تو تم کیا کرتے ہو؟

حزقیل نبی نے جواب دیا: میں اس وادی میں چلا جاتا ہوں اور وہاں موجود چیزوں سے عبرت حاصل کرتا ہوں۔

عبرت انگیز منظر

حضرت داوود (ع) بھی اس وادی میں گئے۔ وہاں دیکھا کہ ایک لوہے کا تخت پڑا ہے، جس پر ایک بوسیدہ کھوپڑی اور شکستہ ہڈیاں رکھی ہوئی ہیں۔ قریب ہی ایک لوح (پتھر کی تختی) پر کچھ لکھا ہوا تھا۔

حضرت داوود (ع) نے وہ تحریر پڑھی۔ اس میں لکھا تھا: "میں اُروی سَلَم ہوں۔ میں نے ہزار سال حکومت کی، ہزار شہر آباد کیے، اور ہزار بیویوں سے نکاح کیا۔ لیکن آخر کار میرا انجام یہ ہوا کہ مٹی میرا بستر بن گئی، پتھر میرا تکیہ بن گیا، اور کیڑے مکوڑے اور سانپ میرے پڑوسی ہو گئے۔ لہٰذا جو مجھے دیکھے وہ دنیا کے دھوکے میں نہ آئے۔"

ماخذ: بحارالانوار، جلد 14، صفحہ 25

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha