۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
چرچ

حوزہ/ اسپین میں پادریوں کی تعداد میں 50 سالوں میں 40 فیصد کمی آئی ہے، مذہبی شادیوں کی تعداد صرف 20 فیصد رہ گئی ہے، اور نصف شیر خوار بچوں کو بپتسمہ (عیسائیوں کا مذہبی غسل) نہیں دیا جاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسپین میں عیسائیوں کا مذہبی انحطاط اپنے عروج پر ہے، اس مذہبی رجحان میں کمی کی دو اہم وجوہات بیان کی گئی ہیں۔ ایک طرف پرانی نسلیں دھیرے دھیرے اپنے عقائد سے دور ہو گئی ہیں، اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ نئی نسلوں کی پرورش مذہبی رسومات سے الگ ہیں۔ خاص طور پر، 2002 میں ۷۳ فیصد لوگوں نے دعویٰ کیا کہ وہ بچپن میں ہر مہینہ کم از کم دو بار اور کبھی کبھی ہفتے میں کئی بار چرچ جایا کرتے تھے، اور 66 فیصد لوگ ایسے تھے جو صرف اتوار کو چرچ جاتے تھے ۔

چرچ کے مطابق اسپین میں 99.4 فیصد کیتھولک عیسائیوں نے 1971 میں بپتسمہ (عیسائیوں کا مذہبی غسل) کیا تھا۔ تیس سال بعد، بپتسمہ لینے والے شیر خوار بچوں کا فیصد 72 تھا، اور 2005 میں 57.3 فیصد ہو گیا۔ پچھلی تین دہائیوں میں، اگرچہ اسپین میں پیدائش کی تعداد میں 17.4فیصد اضافہ ہوا ہےلیکن بپتسمہ لینے والوں کی کل تعداد میں صرف 1.6فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

یہ اعداد و شمار اسپین کے لوگوں کے مذہبی تصور کو بیان کرتی ہیں۔ 1965 سے 1975 تک جو لوگ خود کو کیتھولک مانتے تھے ان کی تعداد 98 فیصد سے کم ہو کر 88 فیصد رہ گئی۔ یہ تعداد 2007 میں 78 فیصد، 2010 میں 71 فیصد اور 2020 میں 60 فیصد رہ گئی ہے۔

بارسلونا کے ایک تحقیقی ادارے کی 2018 میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، الحاد کی سب سے زیادہ شرح 18 سے 24 سال کی عمر کے افراد میں دیکھی گئی ہے، جن میں سے ۵۰ فیصد افراد مذہب سے دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔ اگرچہ 2005 اور 2018 کے درمیان اس عمر کے گروپ میں شدید اتار چڑھاؤ آئے ہیں، لیکن یہ رجحان نوجوانوں کی چرچ سے بیگانگی کی عکاسی کرتا ہے، جب کہ پرانی نسلوں میں، 65 سال سے زیادہ عمر کے 10 میں سے نو افراد اب بھی خدا پر یقین رکھتے ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق اسپین میں 10 میں سے چھ اسپینی باشندے طلاق اور بیوی سے ہٹ کر دوسروں سے جنسی تعلقات کے بارے میں مثبت سوچ رکھتے ہیں۔ ایک تہائیافراد اسقاط حمل کو قبول کرتے ہیں، جبکہ صرف ایک چوتھائی اسپینی اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہمجنس پرستی کو قبول کرنے والی آبادی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، 89فیصد اسپینی مانتے ہیں کہ ہمجنس پرستی ایک ایسا رجحان ہے جسے 2020 تک معاشرے میں تسلیم کیا جانا چاہیے۔

تاہم، پادریوں کے لیے سب سے زیادہ پریشان کن یہ مسئلہ ہے کہ 1971 میں 24,589 پادری ہوا کرتے تھے جب کہ یہ تعداد سے گھٹ کر 2005 میں 19,329 رہ گئی ہے اور اس دور میں یہ تعداد بمشکل 17,000 رہ گئی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .