۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
امریکی پادری کا قبول اسلام

حوزہ/ معروف مسیحی پادری ہیلاریون ہیگی کی جانب سے اسلام قبول کرنے کی خبر کو میڈیا بھرپور کوریج دے رہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی میڈل ایسٹ مانیٹر نیوز کے مطابق معروف مسیحی پادری ہیلاریون ہیگی کی جانب سے اسلام قبول کرنے کی خبر کو میڈیا بھرپور کوریج دے رہا ہے۔

ہیلاریون ہیگی کے والد کیلفورنیا کے رہنے والے ارتھوڈکس روسی پادری تھے جو اپنے چاہنے والوں میں ایک مہربان اور قابل اعتماد مذہبی رہنما ماننے جاتے تھے۔

ہیگی نے اسلام قبولیت کے بعد اپنا نام سعید عبداللطیف رکھا ہے، وہ اپنی وبلاگ میں لکھتا ہے: ایسا ممکن نہیں کہ میں لوگوں کے سامنے ایک پادری بنوں اور خلوت میں اسلام قبول کرلوں۔

ہیگی کا کہنا تھا کہ اسلامی کشش نے مجھے بیس سال پہلے اپالا چیا کے ایک اسلامی مرکز میں اپنی جانب متوجہ کیا تاہم اب میں اسلام قبول کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔

انکا کہنا تھا: ایک پادری کی حیثیت سے اب تک کی زندگی رہی ہے میرا کام اطمینان بخش تھا اور لوگ میرے کام سے راضی تھے تاہم میرا اندورونی عقیدہ بدل چکا ہے جو شعلہ میرے اندر پیدا ہوا تھا وہ اب شعلہ فشاں ہوچکا ہے۔

سابق مسیحی پادری کا کہنا تھا کہ پہلے میں نے اعلان کیا تھا کہ کیلفورنیا میں ایک عبادت خانہ قایم کرونگا تاہم اب اسلام قبول کرکے میں سمجھتا ہوں کہ میں گھر لوٹ آیا ہوں۔

ہیگی کا کہنا تھا: اب اسلام کو گہرائی میں سمجھنے کا مرحلہ شروع ہوتا ہے، گہرا تر، مذہب سے عشق، امت سے عشق اور رسول گرامی(ص) سے عشق۔ انکا کہنا تھا کہ دنیا بھر سے لوگ مجھ سے اس اقدام کی وجہ پوچھتے ہیں۔

ہیگی نے آیت ۱۷۲ سوره اعراف کی طرف اشارہ کیا: «وَإِذْ أَخَذَ رَبُّکَ مِنْ بَنِی آدَمَ مِنْ ظُهُورِهِمْ ذُرِّیَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَىٰ أَنْفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ ۛ شَهِدْنَا ۛ أَنْ تَقُولُوا یَوْمَ الْقِیَامَةِ إِنَّا کُنَّا عَنْ هَٰذَا غَافِلِین.» ( اور یاد کرو اس وقت کو جب خدا نے فرزندان آدم کو چنا اور انکو گواہ بنایا اور کہا کہ کیا میں تمھارا پروردگار نہیں؟ سب نے کہا: جی ہم گواہی دیتے ہیں (بعض مفسرین کا کہنا ہے: اس کا مطلب ارواح فرزندان آدم ہے عالم ذر میں ارواح اور توحید خدا پر گواہی اور ربوبیت پر گواہی، تاکہ قیامت میں نہ کہہ سکے کہ ہم غافل تھے۔)۔

اسلام دنیا میں تیزی سے پھیلتا ہوا مذہب ہے اور تحقیقی مرکز پیو کے مطابق سال ۲۰۱۵ تا ۲۰۶۰ میں دنیا کی آبادی کی دگنی آبادی مسلمانوں کی ہوگی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .