حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پورٹو ریکو کی ایوان بالا نے حمل کے 22ویں ہفتے سے اسقاط حمل پر پابندی کا بل منظور کر لیا ہے۔
اس بل کو پیش کرنے والی، اور پورٹو ریکو سینیٹ میں لائف اینڈ فیملی کمیٹی کی چیئرمین "جان روڈریگیز ویو" نے کہا: "سینیٹ بل نمبر 693 کے حق میں 16 ووٹوں سے منظور دی جا چکی ہے، اس کے علاوہ 9 نے مخالفت میں ووٹ دئے، 1 غیر حاضر اور 1 نے اس ووٹنگ میں شرکت نہیں کی۔
انہوں نے سینیٹ سے خطاب میں کہا کہ "میں ایک خاتون کے طور پر جو پورٹو ریکو کی خواتین کی اکثریت کی نمائندگی کرتی ہے، میں رحم میں موجود بچوں کی آواز ہوں، اور میں بل 693 کی حمایت کرتی ہوں، جس میں خواتین کے حمل کی حفاظت کے لیے پوری کوشش کی جا رہی ہے۔
سینیٹر نے کہا: اگرچہ میرا ماننا ہے کہ بچے کو فرٹلائجیشن یعنی نطفہ منعقد ہونے کے وقت سے بچانا چاہیے، لیکن پھر بھی میں اس بل کی حمایت کرتی ہوں؛ کیونکہ یہ قانون کہتا ہے کہ خواتین کا رازداری کا حق لامحدود نہیں ہے بلکہ دیگر حقوق کے برعکس اس کی بھی اپنی حدود ہیں۔
اس بل کے آرٹیکل 2 میں کہا گیا ہے کہ پورٹو ریکو کی حکومت اعلان کرتی ہے کہ اگر نطفہ بچے کی شکل اختیار کرنے کے مرحلے میں ہو تو لائسنس یافتہ ڈاکٹر اسقاط حمل نہیں کر سکتے۔ البتہ اس بل میں بھی استثنیٰ موجود ہے، جیسے کہ اگر حمل کا باقی رہنے سے ماں کے لیے جان کا خطرہ ہو یا حمل میں موجود بچے کی موت کا خطرہ ہو تو حمل کو ساقط کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ پورٹو ریکو کی حکومت سیاسی طور پر امریکہ کے زیر انتظام آتی ہے اور اسقاط حمل کو سال 1973 سے قانونی حیثیت دے دی گئی تھی، اس لئے یہ عمل پورے پورٹو ریکو میں حمل کے دوران قانونی تھا یعنی اسقاط حمل پورے حمل کے دوران کبھی بھی کیا جا سکتا تھا، لیکن اس بل میں سقط حمل کو 22ویں ہفتے تک محدود کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
اگلے مرحلے میں اس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا اور اگر وہاں اس کو منظوری ملتی ہے تو پورٹو ریکو کے گورنر کے دستخط کے بعد اس بل کو نافذ کر دیا جائے گا۔