۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
سید حافظ ریاض حسین نجفی

حوزہ/ صدر وفاق المدارس شیعہ پاکستان نے جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا کہ فحاشی کا نتیجہ بیماری،غربت ، پریشانی ہے،ملاوٹ حلال مال کو بھی مشکوک بنا دیتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا کہ حمل ٹھہرنے کے بعد اسقاط، قتل کے مترادف ہے۔اس عمل میں شریک ہر فرد مجرم ہے جس کاکفارہ ہے، بے پردگی، فحاشی کا نتیجہ بدکاری و زنا ہے جس کے قریب بھی نہ جانے کا حکم ہے۔جو دوسروں کی ناموس پر حملہ کرے گا اُس کی اپنی ناموس بھی محفوظ نہ رہے گی چاہے بُری نظروں سے دیکھنا ہو یاخدانخواستہ زنا کی صورت میں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں بے پردگی و بے حیائی تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے جواخلاقی بے راہ روی کا موجب ہے۔اب تویورپ کا گماں ہوتا ہے۔معمولی چیز کی تشہیر بھی عورت کو نامناسب انداز میں پیش کر کے کی جاتی ہے۔ فحاشی کا نتیجہ بیماری،غربت ، پریشانی ہے۔ایفائے عہد کی تاکید ہے چاہے غیر مسلم سے بھی کیا جائے۔ملاوٹ حلال مال کو بھی مشکوک بنا دیتی ہے۔اچھا انسان بننے کی ایک اہم صفت گفتگو میں حد درجہ احتیاط ہے۔غیر ضروری باتوں اور سنی سنائی باتوں کو بغیر تحقیق بیان کرنا بھی ٹھیک نہیں۔کل قیامت کے دن یہی زبان اور دیگر اعضاءآپ کے خلاف گواہی دیں گے۔اکثر حکمران سمجھتے ہیں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں لیکن زوال کے بعد احتساب ہونے پرآنکھیں کھلتی ہیں۔

جامع علی مسجد جامعتہ المنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوں نے یکساں نصاب تعلیم پر تحفظ کا اظہار کرتے ہوئے ملت جعفریہ کے اعتراضات کو دور کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوںنے کہاامن و امان ترقی کی بنیادی شرط ہے۔فتنہ و فساد زدہ معاشرے میں ترقی کی فکر وعمل مفلوج ہو جاتا ہے۔اسی طرح انصاف بھی ترقی و خوشحالی کی اہم بنیا د ہے۔انصاف قائم کرنے کی ایک روشن ترین مثال امیرالمومنین علیؑ کا اپنے قاتل کو شربت پلانا ہے جس پر دنیا کے دانشور حیرت ذدہ ہیں۔یتیم کا مال نہ کھانا بھی عدل و انصاف کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ نے انسان کو کائنات کی تمام چیزوں میں تصرّف کا اختیار دیا۔بیماری سے شفا کا سامان بھی مہیا کر دیا لیکن عمر جتنی بھی طویل ہوبالآخر موت یقینی ہے۔سورہ مبارکہ بنی اسرائیل میں تمام معاملات میں فقط اللہ کی اطاعت کا حکم دیا گیا۔والدین غلط کار ،کافرہوں یااولاد کے حق میں اچھے نہ ہوں تب بھی اولاد ان سے نیک برتاﺅ کرے۔اسی طرح رشتہ دار،مسکین، مسافر کا خیال رکھنے کا حکم ہے۔ا ن کی مالی مدد کی جائے۔چیونٹی سے لے کر ہاتھی تک تمام مخلوقات کے رزق کا ضامن اللہ ہے۔

پہلے زمانے میں اولاد کو تنگدستی کے خوف سے قتل کیا جاتا تھا ،اب آبادی کی کثرت کا بہانہ بنا کر اس میں کمی کی تلقین کی جاتی ہے حالانکہ اللہ کا واضح فرمان ہے کہ تمہیں بھی اور اولاد کو بھی ہم ہی رزق دیتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .