حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ مکارم شیرازی نے شہر قم میں موجود مدرسہ امام کاظم علیہ السلام میں دنیائے اسلام کے دینی طلاب کے تیسرے بین الاقوامی قرآنی مقابلوں کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: مادی اور غیر مادی جہان میں حیات اور زندگی کا وجود قرآن کریم کے نور سے ہے۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے کہا: قرائت قرآن، قرآن فہمی، قرآن کریم پر عمل اور تفسیر قرآن کریم ان مقابلوں کا ہدف ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: قرآن کریم جسم اور روح کا مجموعہ ہے۔ قران کریم جس میں جسم اس کے الفاظ اور روح اس کے مطالب ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ ہم صرف جسمِ قرآن کی طرف توجہ دیں اور اس کی روح سے غافل ہو جائیں۔
اس مفسر قرآن نے کہا: یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم قرآن کریم کے نورانی پیغام کو پوری دنیا تک پہنچائیں اور اگر ہم نے قرآن کریم کے پیغام کو دنیا تک پہنچا دیا تو قرآن مجید دنیا والوں کو دین خدا کی طرف کھینچ کر لے جائے گا اور انہیں برائیوں سے دور کر دے گا۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے کہا: اسلامی روایات میں ماں باپ پر اولاد کے چودہ حقوق بیان کئے گئے ہیں کہ ان میں سے ایک حق اولاد کو قرائت قرآن کریم کی تعلیم دینا ہے۔
انہوں نے کہا: اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں قرآن مجید کی تعلیم کا اہتمام ہونا چاہیے۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے مزید کہا: تمام مسلمانوں کا اس پر اتفاق ہے کہ قرآن مجید میں تحریف نہیں ہوئی ہے۔ تشیع اہل بیت علیھم السلام میں بہت کم افراد ایسے ہیں جو تحریف قرآن کے قائل ہیں لیکن ان افراد کی بھی کوئی حیثیت نہیں ہے کیونکہ معیار دونوں فرقوں کے مسلّم علماء ہیں۔ قرآن کریم کے دشمن اس آسمانی کتاب کی بنیادوں کو متزلزل کرنے کے لئے آپس میں متحد ہو گئے ہیں۔ آج ان کی تحریروں سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے قرآن مجید کو صحیح طرح سے سمجھا ہی نہیں ہے۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے کہا:مغربی دنیا نے اخلاقیات کو مادیات پر قربان کر دیا ہے۔ ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ قرآن کریم کے نور کو دنیا بھر تک پہنچا دیا جائے۔
اس شیعہ مرجع تقلید نے آخر میں کہا: انقلاب اسلامی یہ امتیاز حاصل ہے کہ وہ قرآن کریم کو لوگوں کی زندگیوں میں لے آیا ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اس سے بھی زیادہ قرآن کریم ہماری زندگیوں کا حصہ بنے۔