حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم میں غدیر بین الاقوامی کانفرنس ہال میں "ہم اندیشی عدالت پژوهان" کے عنوان سے ایک اہم نشست منعقد ہوئی، جس میں سوشل جسٹس اسٹڈیز پر ماہرین نے اظہار خیال کیا۔ نشست میں حوزہ و یونیورسٹی کے ماہرین اور اساتذہ نے عدالتی مسائل اور اس کے حل پر روشنی ڈالی۔
نشست کے دوران ماہرین نے معاشرتی و اقتصادی عدم مساوات کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔ حجۃ الاسلام احمد واعظی نے زور دیا کہ عدالتی تحقیق کو حکمرانی کے عملی شعبوں میں مفید بنانے کے لیے موثر حکمت عملی اپنانی ہوگی۔ انہوں نے نجی بینکوں اور نقصان دہ سرکاری کمپنیوں کو معاشرتی ناانصافی کی بڑی وجوہات قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
حجۃ الاسلام مجتبیٰ نام خواہ نے عدالتی تحقیق کو عملی اقدامات سے جوڑنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اگر عدالتی تحقیق معاشرتی مسائل کے حل میں مددگار ثابت نہ ہو تو یہ اپنے اصل مقصد سے ہٹ جاتی ہے۔
نشست میں فارابی یونیورسٹی کے پروفیسر سید احمد حبیب نژاد نے آئین کے شقوں 29 اور 30 پر زور دیا، جن میں مفت تعلیم اور سماجی تحفظ کو عوام کا حق قرار دیا گیا ہے، اور کہا کہ ان شقوں پر عملدرآمد کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔
دیگر مقررین نے فلاحی ریاست، مساوات اور عدل کی اسلامی بنیادوں پر گفتگو کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فکری عدالت اور فقہ کا امتزاج معاشرتی مسائل کے حل میں معاون ثابت ہو سکتا ہے
نشست کے آخر میں ماہرین نے جدید ٹیکنالوجی، بالخصوص مصنوعی ذہانت، کو عدالتی اور معاشی ترقی میں استعمال کرنے کی اہمیت پر بھی بات کی۔
آپ کا تبصرہ