۷ مهر ۱۴۰۳ |۲۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 28, 2024
سید حافظ ریاض حسین نجفی

حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے خطبۂ جمعہ میں کہا کہ ہماری عدالتوں کو سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ عوام کے مقدمات کو بھی ترجیح دینی چاہیئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے خطبۂ جمعہ میں کہا کہ ہماری عدالتوں کو سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ عوام کے مقدمات کو بھی ترجیح دینی چاہیئے، تاکہ ملک ترقی کرے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا منفی خبروں کی بجائے مثبت خبریں دے، تو یہ قوم کی خدمت ہوگی ۔ ہر وقت لڑائی جھگڑے کے لئے تیار رہنے کی بجائے ہمیں صبر و تحمل اور اخلاق حسنہ کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ قوم اور حکمران قناعت پسندی سے قرض اتار سکتے ہیں۔ آئی ایم ایف سے سود پر قرض لینے کی وجہ سے ہماری قوم مہنگائی بیروزگاری اور غلامی جیسی مشکلات کا شکار ہے۔ ہمیں قناعت پسندی کو اختیار کرنا چاہیے۔

آیت اللہ سید حافظ ریاض نجفی نے حوزہ علمیہ جامعة المنتظر ماڈل ٹاون کی جامع علی مسجد میں خطبۂ جمعہ میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان سود پر قرض لے رہا ہے۔ حکومت ایسی پالیسی بنائے کہ چند سال قناعت سے گزار لیں اور قرض نہ لیں، ملک ترقی پذیر ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس وسائل ہیں، جس سے ہم قرضوں کو واپس کر سکتے ہیں۔

آیت اللہ سید حافظ ریاض نے مزید کہا کہ ہماری عدالتوں کی ترجیح بھی عوام کی بجائے حکمران ہیں۔ عدالتیں سیاسی مسائل اور مقدمات زیادہ جلدی سنتی ہیں، جبکہ عوام کے مقدمات کو ثانوی حیثیت دی جاتی ہے۔ اگر عدالتیں عوام کے مقدمات کو ترجیح دیں گی تو پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی کو بیسیوں سال لگ جاتے ہیں انہیں انصاف نہیں ملتا، لیکن سیاسی مقدمات کو ترجیحی بنیادوں پر سنا جاتا ہے۔

آیت اللہ سید حافظ ریاض نجفی نے زور دیا کہ میڈیا اور سیاستدان قوم کے اچھے کاموں کو اجاگر کریں، مگر افسوس کہ سیاستدان میڈیا پر صرف قوم کی برائیاں ہی پیش کرتے ہیں۔پاکستان میں بہت مثبت چیزیں ہیں ہم ان کو پیش کیوں نہیں کرتے ؟منفی خبروں کی وجہ سے ہمارا امیج دنیا بھر میں کوئی اچھا نہیں بن رہا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر وقت لڑائی کے لیے بھی تیار نہیں رہنا چاہیئے، بلکہ امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کی حیات طیبہ کے 25 سالوں کی پیروی کرنی چاہیئے کہ خلافت سے محروم کیے جانے کے باوجود انہوں نے حکمرانوں کے ساتھ مشاورت جاری رکھی اور اپنے اچھے کردار اور اخلاق حسنہ کو پیش کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دین مبین کی ترویج میں انبیاء اور آئمہ علیہم السلام کا کردار اور عوام سے حسن سلوک ہی ہے جس کی وجہ سے کفار نے اسلام کو قبول کیا، لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہم ایک دوسرے کی عزت کریں اور جب عزت کریں گے تو پھر عزت ملے گی بھی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .