۱۷ تیر ۱۴۰۳ |۳۰ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jul 7, 2024
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

حوزہ/ شرکائے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ نمرود، شداد جیسوں کو حکومت میں لانا سیاست اسلامی نہیں ہے، امام حسینؑ غیرت مندوں کے امام ہیں، ہمیں ظہور امامؑ کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر اٹھانا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کراچی ڈویژن و عزاداری ونگ کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام محرم الحرام و ایام عزا کے آغاز کے سلسلے میں قومی مشاورتی اجلاس بھوجانی ہال سولجر بازار میں منعقد ہوا۔ شرکائے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہمارے سارے مسائل کی وجہ دین و سیاست کی جدائی کا نظریہ ہے، ہمیں اسلام کے سیاسی نظریے کو سامنے لانا ہوگا، اسلام سیاسی ہے، انقلاب اسلامی سیاسی ہے، امام زمانہؑ کا ظہور سیاست اسلامی کے نظریے کو مضبوط کرنے سے ہوگا، دشمن ہمیں غیر اسلامی کرنا چاہتا ہے، فلسطین کی مضبوطی آج اسلامی سیاست کی وجہ سے ہے، سیاست اقتدار کی ہوس کا نام نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نمرود، شداد جیسوں کو حکومت میں لانا سیاست اسلامی نہیں ہے، سیاست عدل کے نفاذ کا ذریعہ ہے، سیاست انسانوں کی فلاح کا ذریعہ ہے، آج سیاست پاور کے لئے ہے، سیاست دنیا کی خاطر ہے، فارم 47 پاور پولیٹیکس کا شاخسانہ ہیں، لوگوں کو برہنہ کرنا، غائب کرنا پاور پولیٹیکس کے لئے ہے، معاشرے کو آل محمد کی تعلیمات کی ضرورت ہے، ہمیں ناداروں کو سپورٹ کرنا ہے، محروموں کا سہارا بننا ہے، عزاداری سید الشہداؑ ہمیں قوم کی شکل میں بدل دیتی ہے، جب کبھی ہم قوم بنتے ہیں ہم مضبوط ہوتے ہیں، ہمیں ظلم سے ٹکرانے والا بننا ہے، عدالت کا پرچم ہمارے ہاتھ میں ہونا چاہیئے، ہمیں غلامی کی زنجیروں کو توڑنے والا بننا ہے، غلامی سے نجات کا پیغام سب کو دینا ہے، یہ کام صرف باوفا اور غیرت مند لوگ کرسکتے ہیں۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ امام حسینؑ غیرت مندوں کے امام ہیں، ہمیں ظہور امامؑ کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر اٹھانا ہے، آج حزب اللہ نے پوری دنیا کے دہشتگردوں کے خلاف لڑنے کا وزن اٹھایا ہوا ہے، عراق کی حشد الشعبی اسرائیل کو مار رہی ہیں، یمنی اسرائیل کو مار رہے ہیں، یہ عزت کا راستہ ہے، عزت کا راستہ شہادت ہے، ہمارا انجام شہادت ہے، اپنے آئمہ کے ساتھ لہو میں ڈوبنے میں عزت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری شناخت عزاداری ہے، ولایت امام علی ہماری شناخت ہے، عزاداری کی حفاظت ہمیں خود کرنی چاہیئے، عزاداری میں ایسی چیزیں نہ ہو جو عزاداری میں سوال اٹھانے کا باعث بن جائے، پڑھنے والوں کی ذمہ داری اہم ہے، ہماری گفتگو میں آل محمد کے اہداف بیان ہونے چاہیئے، امام حسینؑ کی قربانی کا مقصد بہت عظیم تھا، یزید انسانوں کے زندہ رہنے کے حق کو چھینتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ امام حسینؑ نے اپنے دشمن کو بھی پانی پلایا اور ان کے جانوروں کو بھی پانی پلایا اور بتایا کہ ہم انسانوں کے بنیادی حقوق کے پاسدار ہیں، آج دشمن عزاداری کو محدود کرنے میں ناکام ہوگئے، عزادادی مشیت الہیٰ ہے، ارادہ خدا ہے، ہم تمام مظلوموں کی آواز ہیں، اس وطن کو ہم دلدل سے نکالیں گے، خائن حکمرانوں سے پاکستان کو نجات دیں گے، ان کا مقدر ناکامی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے، ظالموں کا تعاقب جاری رکھیں گے، ان کو انجام تک پہنچاکر رہیں گے، اس دور میں ہر شخص کو کربلا کی ضرورت ہے، امام حسین کی ضرورت ہے، محرم غزہ کے مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہونے کا مہینہ ہے، سینیٹ میں مکتب اہلیبیتؑ کے نمائندے کے طور پر آواز اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں، مسنگ پرسنز ہماری قوم کے مسنگز ہیں، یہ ہمارے دل کے ٹکڑے ہیں، انہیں غیر قانونی طور پر غائب کیا گیا ہے، ان کے لئے ہمیشہ آواز اٹھاتے رہیں گے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .