۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
جامعه مدرسین

حوزہ/ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم (اساتذہ کی انجمن) نے ماہ محرم الحرام اور حضرت اباعبداللہ الحسین علیہ السلام کی عزاء کے ایام کی مناسبت سے بیانیہ صادر کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم میں جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم (اساتذہ کی انجمن) نے ماہ محرم الحرام اور عبداللہ الحسین علیہ السلام کے سوگ کے ایام میں ایک بیانیہ صادر کیا ہے۔ جس کا متن اس طرح ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

«السلام علیک یا ثار الله و ابن ثاره»

اشهد انک قد اقمت الصلاة و آتیت الزکاة و امرت بالمعروف و نهیت عن المنکر و اطعت الله و رسوله حتی اتاک الیقین (زیارت وارث)

شمشیر پرخون کی فتح اور سید الشہداء ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کے اسلام کو زندہ کرنے کے تاریخی قیام کا مہینہ آ پہنچا ہے۔ مجالس حسینی الہی فیض حاصل کرنے اور مودّت اور اہل بیت علیہم السلام کی اطاعت میں تجدید بیعت کی بہترین فرصت ہے۔

ملت ایران نے مکتب عاشورہ سے تمسک کرتے ہوئے اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور انقلاب اسلامی اور مراجع تقلید کی رہنمائیوں پر عمل کرتے ہوئے مختلف میدانوں میں کیا قیام امام حسین علیہ السلام سے تمسک اور الہام لیتے ہوئے عزت و سر بلندی کو حاصل کیا ہے اور ملت ایران کی عزت و سربلندی اور طاقت کا راز کربلا سے تمسک میں ہے۔ ملت ایران اپنی آخری سانسوں تک شہدائے کربلا کے نقش قدم پر چلتی رہے گی۔

جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم امام مہربان حضرت علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کی نورانی حدیث«رحم الله عبدا احیا امرنا»  پر عمل کرتے ہوئے عزاداری سید الشہداء علیہ السلام کے سلسلہ میں مندرجہ ذیل نقاط کی جانب توجہ مبذول کراتی ہے:

۱۔ خطباء، مبلغین اور ذاکرین محترم محرم الحرام اور ماہ صفر کی بے نظیر فرصت سے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لئے استفادہ کریں اور مظلوم کربلا کے کلام«أرید أن امر بالمعروف و اَنهی عن المنکرِ»  کا مصداق قرار پائیں۔

۲۔ مکتب عاشورہ نماز اور عدالت کے قیام کا مقصد ہے اور انقلاب اسلامی قیام ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کی پیروی کرتے ہوئے نماز اور عدالت کے قیام کے وعدے پر فتح سے ہمکنار ہوا ہے اور اس انقلاب کی بقا کے لیے بھی ضروری ہے کہ سب لوگ بالخصوص خطباء حضرات لوگوں کو نماز اور عدالت کے قیام کی جانب راغب کریں۔

۳۔ اسلام کا احیاء مکتب عاشورا کو زندہ رکھنے میں ہے اور اس سلسلے میں لوگوں اور حکام کے دوش پر سنگین ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ لوگوں کو چاہیے کہ وہ مجالس عزا اور عزاداری سید الشہداء علیہ السلام میں شرکت کرتے وقت حفظان صحت کے اصولوں کی رعایت کریں۔

۴۔ امید ہے خداوندعالم مجالس امام حسین علیہ الصلاۃ والسلام اور عزاداری سید الشہداء کے صدقے میں دشمنان اسلام اور کرونا وائرس کے شر سے پوری دنیا اور بالخصوص ہمارے ملک کو محفوظ فرمائے تاکہ ایک بار پھر لوگوں کی زندگی میں خوشحالی آئے، لوگوں کی معیشت بہتر ہو اور علمی مراکز ایک بار پھر علمی سرگرمیوں میں مشغول ہوں۔

 آخر میں خداوندعالم کے حضور دعاگو ہوں کہ لوگ مجالس امام حسین سے فیض حاصل کریں اور سوگواران اور بانیان مجالس امام حسین علیہ السلام اور قیام عاشورا کی صحیح معرفت حاصل کریں اور انہیں حضرت اباعبداللہ الحسین علیہ الصلاۃ و السلام اور ان کے باوفا ساتھیوں کی شفاعت نصیب ہو۔

و السلام علیکم و رحمه الله و برکاته

سید هاشم حسینی بوشهری

سربراہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .