۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مراسم عزاداری شب دوم محرم در حرم حضرت معصومه(س)

حوزہ/ استاد حوزہ علمیہ قم نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ خدا سچے مومنوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑتا اور بہت ساری آزمائشیں، اچھے اور برے لوگوں کے مابین فرق کے لئے ہوتی ہیں،مزید کہا کہ خدا قرآن میں فرماتا ہے کہ دنیا میں رونما ہونے والے واقعات کے پس پردہ خدا ہے اور خدا جانتا ہے کہ کافروں کو کب تک مہلت دی جائے اور یہ ایک تدبیر ہے جسے خدا نے کافروں کے لئے وضع کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام و المسلمین سید محمد مہدی میرباقری نے محرم کی تیسری مجلس سے حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں خطاب کے دوران، ان آیات کے بارے میں کہا جن کو واقعہ عاشورا کے ساتھ تطبیق دی گئی ہے،ان آیتوں میں سورۂ مبارکہ آل عمران کی 178کے بعد والی آیتیں شامل ہیں جن کی امام حسین علیہ السلام نے صبح عاشورا تلاوت کی اور انہیں عاشورا کے واقعے کے ساتھ تطبیق فرمائی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان آیتوں میں،خدا ان لوگوں کے لئے ایک عظیم اجر و ثواب کا وعدہ کرتا ہے جو جنگ احد میں زخمی ہونے کے باوجود دوبارہ خدا اور رسول(ص) کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے دشمن کی طرف بڑھے اور پھر فرماتا ہے کہ دشمن کی دھمکیوں سے یہ لوگ خوفزدہ ہونے کے بجائے انہوں نے اپنے ایمان کو مضبوط کیا اور کہا کہ خدا ہمارے لئے کافی ہے اور خدا بہترین وکیل ہے اور ہم اپنے امور کو خدا پر چھوڑ دیتے ہیں۔

استاد حوزہ نے کہا کہ خدا فرماتا ہے کہ جب مومنوں اور کافروں کی محاذ آرائی ہوئی تو شیطان دشمنوں کے لشکر کو بڑا دکھانا شروع کر دیتا ہے اور مومنوں کو دھمکانا شروع کر دیتا ہے اور مومنوں کو دشمن سے نہیں ڈرنا چاہئے اور خدا کے حکم کی مخالفت سے ڈرے اور خدا کے حکم کی عدم تکمیل کے بارے میں خوفزدہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ خدا ان آیات میں رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرماتا ہے کہ بہت سے لوگوں کا کفر کی طرف لوٹنے سے فکر مند نہ ہوں کیونکہ خدا کو اس کی وجہ سے نقصان نہیں پہنچاتا،بلکہ وہ خود نقصان اٹھائیں گے اور خدا دنیا طلب لوگوں کو دنیا دیتا ہے،لیکن آخرت میں انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور انہیں سخت سزا دی جائے گی۔

حجۃ الاسلام و المسلمین میر باقری نے مزید کہا کہ خدا فرماتا  ہے کہ جو لوگ ایمان کی وادی کو چھوڑ کر کفر کی طرف چلے گئے اور اقتدار اور دولت تک رسائی حاصل کی وہ یہ نہ سوچیں کہ جو موقع ہم انہیں دیتے ہیں وہ ان کے حق میں ہو ، بلکہ ہم ان کے باطن کو ظاہر کرنے کا انہیں موقع دیتے ہیں اور یہ معلوم ہو کہ وہ کیوں جہنم میں داخل ہوں گے اور اس کے بدلے میں ان کو ذلت و رسوائی کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ خدا سچے مومنوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑتا اور بہت ساری آزمائشیں، اچھے اور برے لوگوں کے مابین فرق کے لئے ہوتی ہیں،مزید کہا کہ خدا قرآن میں فرماتا ہے کہ دنیا میں رونما ہونے والے واقعات کے پس پردہ خدا ہے اور خدا جانتا ہے کہ کافروں کو کب تک مہلت دی جائے اور یہ ایک تدبیر ہے جسے خدا نے کافروں کے لئے وضع کیا ہے۔

استاد حوزہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امیہ کو اتنی مہلت دی جاتی ہے کہ اس قدر حد سے تجاوز کرے تاکہ واقعۂ عاشورا وجود میں آئے،ان تمام مواقع کو خدا کی تدبیر قرار دیا اور کہا کہ ان تمام واقعات کے پس پردہ کچھ حقائق ہوتے ہیں اور اگر خدا اور اولیاء پر ایمان لائے اور تقویٰ الہی اختیار کیا اور خدا کے ولی کا ساتھ دیا تو تمہیں عظیم اجر و ثواب ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ خدا فرماتا ہے کہ جو لوگ خدا کے ولی کا ساتھ نہیں دیتے اور خدا کے ولی کے لئے اپنے وسائل خرچ کرنے میں بخل کرتے ہیں وہ یہ نہ سوچیں کہ ان سہولیات کو برقرار رکھنا ان کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگا بلکہ ان کے لئے وبال جان بن جائیں گی اور یہ اموال قیامت کے دن ان کی گردن پر ایک بوجھ بن جائیں گے۔

حجۃ الاسلام و المسلمین میر باقری نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خدا کی نعمتوں کا شکر یہ ہے کہ انسان ان کو خدا کی راہ میں خرچ کرے،نشاندہی کی کہ اگر انسان خدا کی عطا کردہ نعمتوں کو خدا کی راہ میں خرچ کرنے سے دریغ کرے تو وہ فنا ہو جائیں گی،لیکن اگر وہ خدا کی راہ میں خرچ کرے تو وہ قیامت کے دن ان نعمتوں سے مستفید ہو سکتا ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ واقعۂ عاشورا، برائی اور اچھائی کی علیحدگی کا واقعہ ہے،کہا کہ عاشورا کے غیبی مناظر اور پس پردہ عوامل کو سید الشہداء (ع) جانتے تھے اور خدا کا حکم کار فرما تھا کہ نتیجتاً اس واقعے کی خیر مومنین اور ابا عبداللہ (ع) کے ساتھیوں کو ملی  اور ان کے دشمن رسوا و خوار ہوئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .