حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ علی رضا اعرافی نے شہر قم میں انجمن خادم الرضا کی انتظامیہ سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ماہ محرم اور شہادت سید الشہداء علیہ السلام کے ایام کی مناسبت سے تعزیت و تسلیت عرض کرنے کے بعد کہا: انجمن خادم الرضا شہر کی اہم ترین مذہبی انجمنوں میں سے ایک ہے۔ اس انجمن کی انتظامیہ لائق تقدیر و تشکر ہے اور اس انجمن کی عبادی، اخلاقی، ثقافتی، سماجی اور تربیتی کارکردگی قابل تحسین ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: جوانوں کے ہمراہ ہونا اور عشق امام حسین اور انتہائی جدوجہد اس انجمن کے عمدہ کاموں میں سے ہیں۔
آیت اللہ علی رضا اعرافی نے کہا: انشاء اللہ تعالی امام حسین علیہ السلام کی عنایات آپ کے شامل حال ہوں گی اور آنحضرت کے صدقے میں تمام آفات اور کرونا سے ملت ایران کو نجات ملے گی۔
سربراہ حوزہ علمیہ قم نے کہا: روایات میں اس طرح آیا ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے توبہ کے وقت پنج تن آل عبا سے تمسک کیا اور خداوند متعال کو ان کے مبارک ناموں کا واسطہ دیا اور جب حضرت اباعبداللہ الحسین کا مبارک نام ان کی زبان پر جاری ہوا تو ان کے اندر اضطراب، سوگ اور تشویش کی کیفیت پیدا ہو گئی اور شاید ان کی آنکھوں سے آنسو بھی جاری ہوئے اور انہوں نے خداوند متعال سے اس حالت کی وجہ پوچھی تو خداوندمتعال نے حضرت آدم علیہ السلام کو امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے واقعہ سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا: امام حسین علیہ السلام کی مصیبت کے بیان کا آغاز ابتدائے خلقت سے ہوا ہے اور کربلا کا سب سے پہلا مصائب خود خدا نے پڑھا ہے۔ پورا دین واقعہ کربلا میں متجلی ہے۔ اس لیے امام حسین علیہ السلام ملک و ملکوت میں جگمگاتے ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا: امام حسین علیہ السلام کے وجود میں تمام انسانی اقدار موجود ہیں۔ اگر انسان ان کے نزدیک ہو تو وہ فضائل اور اجروثواب سے مالا مال ہو جاتا ہے۔
انہوں نے انجمن خادم الرضا کی انتظامیہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا: آپ کے کام کی قدر و قیمت یہ ہے کہ آپ جوانوں کو اہمیت دیتے ہیں۔ آپ یہ کام اپنے شہر میں کر رہے ہیں کہ جس کا اثر پورے ایران اور دنیا میں ہے۔ ہر شہر اور دیہات میں کم از کم ایک شخص ایسا ہے کہ جس نے قم میں تعلیم حاصل کی ہو۔
آیت اللہ علی رضا اعرافی نے کہا: انقلاب اسلامی کے بعد اور آخری ۱۰۰ سالوں میں قم کے لوگ اور جوان ہی تو تھے کہ جن سے دوسری جگہوں کے لوگ متاثر ہوئے۔
امام جمعہ قم نے کہا: میں چند افریقی ممالک میں گیا وہاں عزاداری سید الشہداء ایران کی طرح منائی جاتی ہے حتیٰ کہ وہاں بعض نوحے بھی فارسی میں تھے۔ ملائیشیا میں بھی اسی طرح ہے۔
گارڈین کونسل کے ممبر نے کہا: ہر سال عزاداری سید الشہداء علیہ السلام پہلے سے بہتر انداز میں منائی جاتی ہے عصر عاشور کو جب ہر طرف نا امیدی چھائی ہوئی تھی تو حضرت زینب سلام اللہ علیھا نے فرمایا کہ "ہماری یاد اور ذکر کبھی ختم نہیں ہوگا" اور اسی طرح ہی ہوا۔
انہوں نے کہا: ضرورت اس امر کی ہے کہ عزاداری سید الشہداء علیہ السلام میں حفظان صحت کے اصولوں کی رعایت کی جائے۔
انہوں نے کہا: عاشورا نے ہمارے کندھوں پر سنگین ذمہ داریاں ڈالی ہیں اور ان میں سے ایک اہم ذمہ داری یہ ہے کہ ہم اہل بیت علیہم السلام کے عاشقوں کی تعداد کو کم نہ ہونے دیں۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا: حاجتمندوں کی مدد کرنا بہت اہم ہے کہ (الحمد للہ) انجمن خادم الرضا کی توجہ اس جانب ہے۔