حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایرانی دینی مدارس کے سربراہ آیۃ اللہ علی رضا اعرافی نےافغانستان کی حالیہ صورتحال اور اس ملک میں رونما ہونے والے واقعات پر مجتہدین عظام کے ردعمل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افغان عوام غیرت مند، دلیر، الٰہی،اسلامی،اخلاقی اور انسانی اقدار کے پابند ہیں اور طول تاریخ میں دشمنوں اور جابروں کے مقابلے میں بہترین استقامت کا مظاہرہ کیا ہے۔
انہوں نے غیر ملکی خطرات کے مقابلے میں افغان عوام کی استقامت اور جرأت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ گذشتہ برسوں میں بھی افغانستان نےسوویت آرمی کے اس ملک میں مظالم کو روکنے کے لئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند دلیرانہ استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا اور افغانستان سے نکال باہر کردیا ہے۔
ایرانی دینی مدارس کے سربراہ نے سوویت آرمی کی افغانستان میں شکست کو اس حکومت کی نابودی کی ایک نمایاں علامت قرار دیا اور بیان کیا کہ افغانستان نے ہمیشہ خطرات کا مقاومت اور صبر کے ساتھ مقابلہ کیا ہے اور حالیہ دنوں کے واقعات کچھ ہمسایہ ممالک کی مداخلت،افراطی گروہوں کا داخلہ اور افغانستان کے کچھ داخلی مسائل کی بنیاد پر وجود میں آئے ہیں اور امریکہ نے ان مسائل کو ایشو بنا کر باقاعدہ طور پر افغانستان میں اپنی افواج کو اتار دیا تھا۔
آیۃ اللہ اعرافی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ان گروہوں نے امریکہ کی حمایت سے ہی نشو و نما پائی،کہا کہ امریکہ نے خود ساختہ بہانوں کی بنیاد پر افغانستان پر جارحیت کر کے اس ملک کو تباہ کردیا اور بے بنیاد منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد کے لئے دستاویزات پر دستخط کئے اور کئی سالوں تک افغانستان پر آزادی اور استقلال کے بہانے سے قابض رہا۔
انہوں نے افغانستان میں امریکی شکست اور ان کی سازشوں سے متعلق افغان عوام کی آگہی کو اہم قرار دیا اور کہا کہ جب امریکہ کو اپنے اہداف و مقاصد کے حصول میں شکست کا سامنا ہوا تو اس نے وہاں سے نکلنے کا اعلان کردیا۔
ایرانی دینی مدارس کے سربراہ نے امریکہ کے افغانستان میں داخلے کو ظالمانہ اور ملت افغانستان کے حق میں نقصان دہ قرار دیا اور کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلاء بھی شیطنت پر مبنی ہے،آج امریکہ کو شکست ہوئی ہے اور اپنے اہداف اور مفادات کی مختلف منصوبوں کے ذریعے حفاظت کی کوشش کر رہا ہے۔
آیۃ اللہ اعرافی نے داعش کی مانند افراطی گروہوں کے ظالمانہ اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یقیناً افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ بھی دیگر اسلامی ممالک کی قوموں کی مانند ان کے لوگوں کے ہاتھوں میں ہونا چاہئے اور یہاں کے تمام طبقات اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی پاسداری ہونی چاہئے۔
انہوں نے زور دیا کہ انقلاب اسلامی کے بنیادی اصولوں کی بنیاد پر ، ہمارا عقیدہ ہے کہ تمام ممالک کے مستقبل کا فیصلہ انہی ممالک کے عوام کے ہاتھوں میں ہونا چاہئے اور اسلامی وحدت و یکجہتی،اقوام عالم اور اسلامی ممالک کے مفادات کا تحفظ انقلاب اسلامی کے اہم اصولوں میں شامل ہے۔
آیۃ اللہ اعرافی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ انقلاب اسلامی،شہید سردار قاسم سلیمانی اور دیگر معزز شہداء کے خون کا پیغام یہ ہے کہ امریکہ کا تمام خطوں سے نکلنا ضروری ہے،کہا کہ خطے اور اسلامی ممالک سے امریکہ کے انخلاء کے بعد ان ممالک کے مستقبل کا فیصلہ عوامی امنگوں اور اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔
ایرانی دینی مدارس کے سربراہ نے اپنی تقریر میں،افغانستان کی صورتحال پر علماء اور مجتہدین عظام کی تشویش پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمارے مجتہدین عظام نے بھی افغانستان کی حالیہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس ملک میں عقل و فہم سے عاری،مذہبی تعصب،اسلامی اور دینی تعلیمات کے اصولوں اور سنت رسول خدا(ص)اور آئمہ کرام علیہم السلام کی سیرت کے برخلاف گروہوں کو سرگرم ہونے سے روکنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم بھی مجتہدین عظام کی حمایت میں اس تشویش کا اعلان کرتے ہیں،کہا کہ حوزہ ہائے علمیہ افغانستان کے علماء کرام،غیور عوام،گروہوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے تمام انسانوں سمیت مذاہب اسلامی کے پیروکاروں اور اسلامی ممالک کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور اسلامی اتحاد و وحدت پر تاکید کرتے ہیں۔
آیۃ اللہ اعرافی نے افغانستان کی خراب اقتصادی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ افغانستان کے اندر معدنیات کے ذخائر موجود ہونے کے باوجود اس ملک میں غربت کی بڑھتی ہوئی شرح سے ہر انسان خون کے آنسو روتا ہے۔
ایرانی دینی مدارس کے سربراہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ افغانستان کے علماء کے مابین موجود وحدت اور ہم آہنگی دنیا میں بے نظیر ہے،بیان کیا کہ امید ہے کہ ملت افغانستان،علماء کرام،جوانان،تنظمیں اور مختلف گروہوں اور مذاہب افغانستان کے مقام کو درک کرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ کو اس ملک سے بے دخل کریں گے اور عوامی امنگوں کے مطابق ایک خودمختار،آزاد اور اسلامی حکومت کو قائم کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
آخر میں،انہوں نے افغان غیور عوام کے صبر و ایثار کو سراہتے ہوئے زور دیا کہ حوزہ ہائے علمیہ اسلامی ممالک اور ہمسایہ ممالک کے سربراہان،بین الاقوامی اداروں اور خاص طور پر اسلامی جمہوریہ ایران سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ افغانستان کی حمایت کریں اور عوامی امنگوں اور ان کی ثقافتی بنیادوں کے مطابق ایک آزاد حکومت کی تشکیل کے لئے زمینہ فراہم کریں تاکہ داعش جیسے ظالم اور جابر گروہوں کی سرگرمیوں کو اس ملک میں روکا جا سکے۔