حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرجع تقلید حضرت آیت اللہ فیاض نے نجف اشرف میں منعقدہ " کانفرنس امناءالرسل" سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اگر تاریخ میں علماء کی مجاہدانہ اور مخلصانہ کاوشیں نہ ہوتیں تو مذہب تشیع جو کہ اس قدر عظیم اور عالمی سطح پر ہے، اس مقام تک نہ پہنچتا۔
انہوں نے آیت اللہ موسوی الخراسان کی علمی شخصیت اور ان کی علمی زندگی کو سراہتے ہوئے کہا: اسی طرح دوسرے شیعہ علماء کی کاوشوں اور آثار کو بھی جمع کرنا چاہیے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ زمانہ قدیم سے ہی نجف پوری دنیا کے عظیم شیعہ علماء کا گہوارہ رہا ہے، خاص طور پر ایران، افغانستان، آذربائیجان اور دیگر اسلامی ممالک کے علماء کرام کا گہوارہ رہا ہے، کہا: حوزہ علمیہ نجف پر ایک وقت ایسا گزرا جب یہاں طلاب کی تعداد ایک ہزار سے بھی کم ہوگئی تھی، اور اب، برسوں کی غربت کے بعد، ہم نے اس تاریخ ساز علاقے کے دوبارہ شکوفا اور پھلتے پھولتےہوئے دیکھا ہے۔
حضرت آیت الله فیاض نے ایرانیوں کی حوزہ علمیہ نجف میں تعلیم حاصل کرنے کی دیرینہ تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ایران، افغانستان اور دیگر ممالک کے طلباء نے بہت سی تکالیف اور زحمتوں اور کم سے کم فلاحی سہولتوں کو برداشت کرتے ہوئے مدرسہ کو پہلے سے زیادہ رونق بخشی، حوزہ علمیہ قم کو بھی حوزہ علمیہ نجف کا جانشین سمجھا جانا چاہیے۔
انہوں نے اسلامی ملک میں علمائے کرام کی ہجرت کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ان ہجرتوں کی بدولت اب افغانستان کے دور دراز دیہاتوں میں بھی عوام کے تعاون سے طلباء اور علماء کرام مساجد اور علاقوں میں لوگوں کے شرعی اور مذہبی امور کی سرپرستی فرما رہے ہیں، یہ سب اہل بیت (ع) کے لطف اور علماء کی مخلصانہ کاوشوں کا نتیجہ ہے۔