حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تاجکستان کے وزیر داخلہ نے بتایا کہ طالبان اب تک دہشت گرد گروپوں کو 3000 پاسپورٹ دے چکے ہیں، یہ بات تاجکستان کے وزیر داخلہ رمضان رحیم زادہ نے ایک ملاقات کے دوران کہی۔
انہوں نے دوشنبہ نگر میں دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متعلق اجلاس میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کی جانب سے 3000 دہشت گردوں کو افغان پاسپورٹ دینا خطرناک کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے طالبان کے خطرناک ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ تاجکستان کے وزیر داخلہ نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال پر نظر رکھتے ہوئے اس کے حل میں سب کو آگے آنا چاہیے۔
رمضان رحیم زادہ کے بیان سے قبل تاجکستان کے صدر امام علی رحمن نے بھی اسی ملاقات میں افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کا ذکر کیا تھا۔ انہوں نے افغانستان کے پڑوسی ممالک اور بین الاقوامی اداروں کو اس تناظر میں خبردار کیا۔
تاجکستان کے صدر نے گزشتہ ہفتے روسی اور میڈل ایسٹ کے ممالک کے سربراہان کے ساتھ ملاقات میں کہا تھا کہ افغانستان کے ساتھ سرحد پر خودکش دہشت گردوں کی موجودگی انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میری معلومات کے مطابق افغانستان میں ہزاروں دہشت گرد خودکش کارروائیوں کی تربیت لے رہے ہیں۔
تاجکستان کے صدر امام علی رحمن نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ان کا تعلق کسی مذہب یا قوم سے نہیں ہے۔ ایسے میں اس سے نمٹنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پورے خلوص اور ایمانداری کے ساتھ جدوجہد کی جائے اور اس سلسلے میں دوغلی پالیسیاں اختیار نہ کی جائیں۔