۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
طالبان

حوزہ, اقوام متحدہ (UN) اور صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی (CPJ) نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلسل حراست کے ذریعے مقامی صحافیوں اور تقریر کو ہراساں کرنا بند کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کابل/ افغانستان میں مغربی کابل میں ہزارہ کے علاقے دشت برچی میں طالبان کی جانب سے جمعرات کو خواتین کی پریس کانفرنس کو طالبان نے چار مردوں سمیت روک لیا اور خواتین صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔ خامہ پریس کی رپورٹ کے مطابق دہشت گرد تنظیم نے کانفرنس میں خلل ڈالا اور خواتین انسانی حقوق کی مظاہرین کو نامعلوم مقام پر لے گئے۔

ایک مقامی میڈیا ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاطالبان نے خواتین کی طرف سے منعقد کی گئی پریس کانفرنسوں میں خلل ڈالنے سے پہلے احاطے کو گھیرے میں لے لیا، انہیں زبردستی گرفتار کیا اور ان کے موبائل فون چھین لیے۔افغانستان کی سیاسی جماعت موومنٹ فار چینج کی بانی اور افغان امن مذاکراتی وفد کی ایک رکن فوزیہ کوفی نے کہا کہ "افغانستان میں انسانی حقوق کی خواتین کارکنوں کی من مانی گرفتاریوں کے لیے طالبان کو جوابدہ ہونا چاہیے۔

خواتین کو اپنی شہری اور سماجی شرکت کا حق حاصل ہے۔ زیادہ دبا ؤکے نتیجے میں زیادہ مزاحمت ہوگی۔ لوگوں کو مشکل انتخاب کرنے پر مجبور نہ کریں۔رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے مطابق، طالبان کے قبضے سے قبل افغانستان میں کام کرنے والے 547 میڈیا آؤٹ لیٹس میں سے صرف 328 کام کر رہے ہیں، جب کہ طالبان کے دورِ حکومت میں 219 پرنٹ، بصری اور زبانی آؤٹ لیٹس بند کر دیے گئے تھے۔ طالبان کو اقتدار کی منتقلی کے بعد گزشتہ بیس سالوں سے اداروں کے کام کاج میں بہت سی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔ طالبان نے گزشتہ سال اگست کے وسط میں افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جس کے بعد صنفی مساوات میں اضافہ ہوا اور ملک میں اظہار رائے کی آزادی ختم ہوگئی۔طالبان نے خواتین کے حقوق اور میڈیا کی آزادی واپس لے لی۔

ساؤتھ ایشین میڈیا سالیڈریٹی نیٹ ورک (SAMSN) کی ایک رپورٹ کے مطابق دہشت گرد تنظیم کے اقتدار میں آنے کے بعد سے 45 فیصد سے زیادہ صحافی مستعفی ہو چکے ہیں۔ افغانستان میں میڈیا کے خلاف مسلسل بڑھتی ہوئی پابندیوں نے عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر تنقید کی ہے، اقوام متحدہ (UN) اور صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی (CPJ) نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلسل حراست کے ذریعے مقامی صحافیوں اور تقریر کو ہراساں کرنا بند کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .