افغانستان میں اب خواتین کو اعلیٰ تعلیم سے بھی محروم کیا جارہا ہے۔ طالبان حکومت نے ملک بھر کی سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں لڑکیوں اور خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔ طالبان حکومت کے اس فیصلے کی کئی ممالک نے نکتہ چینی کی ہے۔
طالبان کے سربراہ ہبۃ اللہ اخوندزادہ نے وزارت تعلیم سے کہا ہے کہ وہ لڑکیوں کے لیے یونیورسٹیاں بند کرنے کے حکم پر فوری عمل درآمد کرے۔ طالبان اس سے قبل لڑکیوں کے لیے مڈل اور سیکنڈری اسکولوں کے دروازے بند کر چکے ہیں۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں 40 سرکاری اور 140 نجی یونیورسٹیاں اور کالج ہیں۔
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ طالبان کے ساتھ رابطے کے راستے کھلے رہنے چاہئیں، تاہم ہم یونیورسٹیوں کے دروازے لڑکیوں پر بند کرنے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہیں، تا ہم امریکہ نے طالبان کے اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔