حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیخ الازہر مصر احمد الطیب نے افغان حکام کی جانب سے افغان لڑکیوں کو یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کے فیصلے پر سخت افسوس کا اظہار کیا اور اسے اسلامی شریعت سے متصادم فیصلہ قرار دیا کہ جس میں واضح طور پر مردوں اور عورتوں کو پیدائش سے موت تک علم حاصل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا: الحافظ ابن حجر نے اپنی کتاب "تہذیب التہذیب" میں کہا ہے کہ تقریباً 130 خواتین حدیث کی راوی، فقیہ، تاریخ شناس اور ادیبہ تھیں کہ جن میں حضرت فاطمہ زہرا (س)، عائشہ، حفصہ اور عمرہ بھی شامل ہیں۔
شیخ الازہر نے کہا: اس فیصلے نے مسلمانوں اور غیر مسلموں کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ میں اور الازہر کے تمام علماء اس فیصلے کے مخالف ہیں اور ہم اسے شریعتِ اسلامی اور قرآن کی دعوت کے خلاف فیصلہ سمجھتے ہیں۔
احمد الطیب نے مسلمانوں اور غیر مسلموں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا: کوئی بھی افغان حکومت کے خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے فیصلہ کو دینِ اسلام کا حکم نہ سمجھے چونکہ اسلام اس کام کو سختی سے مسترد کرتا ہے کیونکہ یہ خواتین کے ان شرعی حقوق کا انکار ہے جو اسلام نے عورتوں کے لیے متعین کیے ہیں اور اسلام نے تو حصول علم کو ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض کیا ہے۔
شیخ الازہر نے افغان حکام سے کہا کہ وہ اپنے ضمیر کی آواز سنیں کیونکہ حق یہی ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔