۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ اکیسویں صدی میں بھی گزشتہ صدیوں کے جاری مظالم، جنگیں اور قبضے اسی انداز میں بلکہ اس سے زیادہ خطرناک انداز میں انسانیت کو درپیش ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں انسانی یکجہتی کےلئے اولین اصول انصاف، مساوات اور امن ہیں ، آج انسانی یکجہتی کوسب سے زیادہ خطرات خود انسانوں کے بنائے گئے نظام سے ہے ، دنیا میں یکجہتی کےلئے ایسا عادلانہ نظام ضروری جو تمام انسانوں کے حقوق کا نہ صرف تحفظ کرے اور انہیں امن و سلامتی بھی فراہم کرے ،2005ءسے انسانی یکجہتی کا دن منایا جارہاہے مگر افسوس اکیسویں صدی میں بھی گزشتہ صدیوں کے جاری مظالم، جنگیں اور قبضے اسی انداز میں بلکہ اس سے زیادہ خطرناک انداز میں انسانیت کو درپیش ہیں ۔ان خیالات کا اظہار قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے20 دسمبر عالمی انسانی یکجہتی پر اپنے پیغام میں کیا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ دنیا میں امن کی کنجی صرف اور صرف یکجہتی ہے جو نہ صرف خاندانوں ، معاشروں، ریاستوں اور پوری دنیا کو امن فراہم کرسکتی ہے مگر افسوس انسان کو درپیش مسائل چاہے امن و امان کے ہوں، باہمی مساوات و حقوق سے متعلق ہوں یا پھر موسمیاتی تبدل و تغیر سے متعلق سب کیا دھراخود انسان کا نام نہاد نظام ہے اور یہی فرسودہ نظام دنیا میں امن و امان، یکجہتی، مساوات اور امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے دراصل دنیا کا طاقت ور طبقہ اقتدار اور طاقت کے بل بوتے پر حکمرانی نہ صرف کرتا آرہاہے بلکہ آج بھی اس نے دنیا کے امن کو تہہ و بالا کیا ہوا ہے صرف خود ساختہ طرز حکمرانی اور اپنے نام نہاد نظام کی بقا کی خاطر وہ انسانیت کو تاراج کرتا چلا آرہاہے۔

اکیسویں صدی کے آغاز کے ساتھ ہی دنیا میں یکجہتی کےلئے عالمی فنڈ کے قیام کے ساتھ دیگر اقدامات کے اعلانات کئے گئے مگر یہ اکیسویں صدی ہی تھی جب افغانستان و عراق پر بے دریغ بمباری کی گئی، اسی رواں صدی کا آغاز ہی تھا کہ مڈل ایسٹ، شام ، برما میں مظالم ڈھائے گئے، بچوں و خواتین کے ساتھ وہ سلوک کیاگیا جس کی مثال ڈھونڈے سے نہ ملے، یہ اکیسویں صدی ہے جس میں ملکوں کے اندر شہریوں کے حقوق کو پامال کرنے اور جابرانہ طرز حکمرانی مسلط کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

فلسطین کے مظلوم عوام اپنی مظلومیت کی منہ بولتی تصویر ہیں لہٰذا صرف ایام یکجہتی منانے سے مسائل حل نہیں ہونگے بلکہ اقوام متحدہ کو اپنے چارٹر اور اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرانا ہوگا ۔اس طرح تمام ملکوں کو اپنے اپنے آئین و قوانین پر سختی سے عملدرآمد کر نا ہوگا اور دنیا میں یکجہتی کےلئے ایسا عادلانہ نظام ضروری ہے جو تمام انسانوں کے حقوق کا نہ صرف تحفظ کرے اور انہیں امن و سلامتی بھی فراہم کرے بصورت دیگر یوم یکجہتی صرف کاغذوں اور بیانات کی حدتک ہی رہے گا اور انسانیت مسلسل کبھی طاقت وروں کے ذریعے تاراج ہوگی اور کبھی موسمیاتی تبدیلیاں زلزلوں ، سیلابوں کی صورت میں اسے بہالے جاتے رہیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .