۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
صدی کی ڈیل

حوزہ/فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی اپیل پرجمعہ کو ملک بھر میں امریکی نام نہاد امن منصوبہ صدی کی ڈیل کے خلاف احتجاج کی اپیل پر مختلف شہروں میں امریکہ اور اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا گیا جبکہ مرکزی احتجاجی مظاہرہ کراچی میں نیو میمن مسجد بولٹن مارکیٹ کراچی کے باہر نماز جمعہ کے اجتماع کے بعد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی اپیل پرجمعہ کو ملک بھر میں امریکی نام نہاد امن منصوبہ صدی کی ڈیل کے خلاف احتجاج کی اپیل پر مختلف شہروں میں امریکہ اور اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا گیا جبکہ مرکزی احتجاجی مظاہرہ کراچی میں نیو میمن مسجد بولٹن مارکیٹ کراچی کے باہر نماز جمعہ کے اجتماع کے بعد کیا گیا۔

مظاہرے میں فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی سرپرست کمیٹی کے اراکین اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں بشمول جماعت اسلام سندھ کے امیر اور سابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سابق رکن سندھ اسمبلی محفوظ یار خان، جمعیت علماء پاکستان کے عبد الوحید یونس اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل صابر ابو مریم سمیت سول سوسائٹی اراکین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے اراکین اور سیکڑوں مظاہرین نے شرکت کی۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر القدس فلسطین کا ابدی دارالحکومت ، اسرائیل جعلی ریاست، امریکہ مردہ باد، برطانیہ مردہ باد ، صدی کی ڈیل نا منظور، کشمیر بنے گا پاکستان، امریکہ فلسطین و پاکستان کا دشمن، امریکہ مردہ باد کے نعرے آویزاں تھے جبکہ مظاہرین نے امریکہ اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے بھی لگائے اور امریکی اور اسرائیلی پرچم بھی نذر آتش کئے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ پوری دنیا میں تباہی پھیلانے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہیں اور نام نہاد امن فارمولا صدی کی ڈیل نہ صرف فلسطین کے خاتمہ کے لئے ہے بلکہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور مسئلہ کشمیر کے ساتھ نا انصافی پر بھی مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے اس منصوبہ کو پہلے بھی دنیا کے تمام ممالک نے اقوام متحدہ کے فورم پر یاسر مسترد کر دیا تھا اور واضح طور پر اعلان کیا گیا تھا کہ بیت المقدس جو کہ مسلمانوں کا قبلہ اوّل ہے اور فلسطین کا ابدی دارالحکومت ہے اس کی شناخت کو تبدیل کرنے کا حق امریکہ سمیت کسی بھی حکومت کو حاصل نہیں۔

تاہم ایک مرتبہ پھر امریکی صدر کا القدس کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کرنے کا اعلان دنیا بھر کے قوانین اور اصولوں کی پائمالی کے مترادف ہے اور مسئلہ فلسطین کے اصولی اور بنیادی حل کو سبوتاژ کرنے کی گھناؤنی سازش ہے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ صدی کی ڈیل کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، امریکی صدر کا فلسطین سے متعلق یک طرفہ اعلان فلسطین اور اس کے تاریخی علاواب کی شناخت تبدیل نہیں کر سکتا۔

انہوں نے مسلم دنیا کے حکمرانوں پر زور دیا کہ مسئلہ فلسطین کے اصولی حل کی خاطر باہمی اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دیں اور چند عرب ممالک جو امریکہ اور اسرائیل کی کاسہ لیسی میں مصروف ہیں ہوش کے ناخن لیں۔

مقررین اور مظاہرین نے حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ حکومت صدی کی ڈیل لے کھل کر مخالفت کرے اور فلسطین سے متعلق بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے اصولوں کا ایک مرتبہ پھر اعادہ کرے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .