حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، "فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے مشترکہ کمانڈ نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ " الركن الشدید3" مشق غزہ کے شمال میں حفاظتی باڑ کے قریب منعقد کی گئی جس میں مزاحمتی فورسز کی خصوصی یونٹوں نے جدید ہتھیاروں کے ساتھ شرکت کی۔
فلسطینی مزاحمت کے مشترکہ کمانڈ نے اعلان کیا کہ :"یہ فوجی مشق کسی بھی غیر معمولی واقعے پر مزاحمتی قوتوں کے ردعمل کی رفتار کا تعین کرنے اور صیہونی رجیم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مجاہدین کی تیاری کو جانچنے کے لیے کی گئی تھی جس میں دشمن کی ڈیفینس لائن پر حملہ کرنے اور صیہونی فوجیوں کو پکڑنے کی جدید چھاپہ مار حکمت عملیوں کا مظاہرہ کیا گیا"۔
مزاحمت تحریکوں کے مشترکہ کمانڈ کے بیان میں مشق " الركن الشدید3" کے دیگر اہداف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ "غاصب اسرائیل کا مقابلہ کرنے اور انہیں فلسطینی سرزمین اور اس ملک کے ہر کونے پر غلبہ پانے سے روکنے کے لیے تمام محاذوں کا متحد ہونا اس مشق کے دوسرے مقاصد میں سے ایک ہے۔ اس بیان کے آخری حصے میں فلسطینی اسیروں کو یقین دلایا گیا ہے کہ مزاحمتی تحریکیں انہیں صیہونی حکومت کی جیلوں سے آزاد کرانے کے لیے دن رات کام کریں گی"۔
واضح رہے کہ فلسطینی انتفاضہ کی تحریکیں اس وقت مزاحمتی تاریخ کے فیصلہ کن مرحلے کی طرف سفر کر رہی ہیں جس میں "عرین الاسود" اور "الركن الشدید3" گوریلا ایکشنز کی بدولت تیزی آنے لگی ہے۔
مغربی ایشیا کے اسرائیلی امور کے تجزیہ کاروں کے مطابق "الركن الشدید3" مشقوں کا کامیاب انعقاد جہاں غاصب اسرئیل کے لئے نوشتہ دیوار ہے وہیں اس کے جنم داتاوں کی رسوائی کا اعلان بھی ہے۔