حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 2001 سے 2021 تک افغانستان پر امریکی اور نیٹو کے قبضے کے دوران برطانوی فوجیوں نے کم از کم 64 افغان بچوں کا قتل عام کیا، تاہم اس سے قبل برطانوی حکومت نے صرف 16 افغان بچوں کے قتل کا سرعام اعتراف کیا تھا۔
برطانیہ کی جانب سے افغان بچوں کے قتل کے معاوضے کی ادائیگی سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2006 سے 2014 کے درمیان برطانوی فوج نے افغان بچوں کا کم از کم چار گنا زیادہ قتل عام کیا ہے۔
یہ نئے اعداد و شمار برطانیہ میں چیریٹی ایکشن آن آرمڈ وائلنس کی جانب سے معلومات کے حق کے تحت معلومات مانگے جانے کے بعد سامنے آئے ہیں، تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اعداد و شمار ابھی تک درست نہیں ہیں اور برطانوی فوجیوں کے ہاتھوں مارے جانے والے افغان بچوں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔
غور طلب ہے کہ 9/11 کے واقعے کے بعد 2001 میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بہانہ بنا کر افغانستان پر حملہ کرکے طالبان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی رپورٹوں کے مطابق اس عرصے کے دوران امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے فوجیوں نے افغانستان میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا اور افغان عوام کا قتل عام کیا۔