۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
حجت الاسلام والمسلمین حاج علی اکبری

حوزه/ آئمۂ جمعہ و جماعت کے اس عظیم ورچوئل اجتماع میں ایران بھر سے تقریباً 690 آئمۂ جمعہ و جماعت شریک تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں حجۃ الاسلام والمسلمین حاج علی اکبری نے آئمۂ جمعہ و جماعت کے ساتویں ورچوئل اجتماع کے شرکاء سے خطاب کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے ازلی دشمنوں کی جانب سے رونما ہوئے فسادات میں فعال اور سنجیدہ کردار ادا کرنے پر ایران کے امام جمعہ و جماعت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ حضرات کی ہمت، کوششوں اور بصیرت افروز خطبات کی وجہ سے ایک بار پھر ملت ایران نے دشمنوں کے ارادوں اور ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا ہے۔

آئمۂ جمعہ و جماعت کی پالیسی ساز کونسل کے سربراہ نے ان فتنوں کے دوران آئمۂ جمعہ و جماعت کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ کفر اور منافقت کے مقابلے میں ولایت الٰہی کے زیر سایہ، مضبوط، ٹھوس، ناقابل تسخیر اور فعال موجودگی کی ضرورت ہوتی ہے، الحمدللہ آئمۂ جمعہ و جماعت کی کوشش اور بصیرت افروز خطبات سے عوام کی بڑی تعداد میدان میں حاضر ہوئی اور دشمن کو ایک بار پھر شکست سے دوچار کیا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین حاج علی اکبری نے مزید کہا کہ ہم امام راحل رح کے وجود، قول اور عمل میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کا مظہر دیکھ سکتے ہیں کہ انہوں نے کس طرح حکمت، شفقت اور محبت سے فتنہ و فسادات کا مقابلہ کیا، لہٰذا میں دانشمند حضرات کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ حالیہ فتنوں کے حوالے سے رہبرِ انقلابِ اسلامی حضرت امام خامنہ ای کے تحیّر العقول تجزیوں کا کثرت سے مطالعہ کریں۔

آخر میں، امام جمعہ تہران حجۃ الاسلام والمسلمین علی اکبری نے پیار، محبت اور سماجی تعلقات کی مضبوطی کو معاشرے میں آئمۂ جمعہ و جماعت کے اہم فرائض میں ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ اور گذشتہ فتنوں میں فرق یہ ہے کہ دشمن نے اپنی تمام تر قوت کو نسلی، سیاسی، مذہبی اور معاشی بحران پیدا کرنے نیز شناخت اور نسلی خرابیوں کے ایجاد کیلئے مرکوز کیا ہوا ہے اور اپنی توجہ ایرانی خاندانوں اور نوجوانوں کی طرف مبذول کیا ہوا ہے، جس کی اصل جڑ اور محرک عنصر میڈیا اور سائبر اسپیس ہے، ہمیں ہمارے تعلیمی اداروں پر جمی ہوئی استکبار جہاں کی آنکھوں کو اندھا کرنا چاہیے اور تعلیم و تربیت کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے خود کو اس میدان میں فعال کردار ادا کرنے کے لئے تیار کرنا چاہیے، لہٰذا تعلیمی ادارے، اساتذہ، طلباء اور ان کے والدین کو اپنے اپنے شہروں کے آئمۂ جمعہ و جماعت کو ایک مؤثر اور مضبوط حامی کے طور پر دیکھنا چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .