۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
سفر حج

حوزہ/وہ پیدل چل کر حج جیسی سعادت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس سفر پر تقریباً 15 لاکھ روپے کے اخراجات آئیں گے، جس کا انتظام انہوں نے خود کیا ہے اور کسی نے انہیں سپانسر نہیں کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ابھی ہندوستان میں پیدل سفر حج موضوع بحث بنا ہوا ہے کیونکہ کیرالہ کا ایک نوجوان شہاب چتوڑ پاکستان سے ابھی تک ویزا نہ ملنے کے بعد لدھیانہ میں ڈیرا ڈالے ہوئے ہے لیکن اب سرحد پار سے بھی خبر آئی ہے کہ ایک نوجوان نے سفر حج کا آغاز کردیا ہے ۔ ہندوستان میں پیدل سفر حج پر رواں دواں شہاب چتوڑ کے ساتھ ہندو اور مسلمانوں کا سیلاب ساتھ ساتھ چل رہا ہے جبکہ پاکستان کے عثمان ارشد سنسان راہوں پر تنہا سفر کررہے ہیں۔

جی ہاں ! پاکستا ن کے اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان عثمان ارشد کمر پر سامان لادے پیدل مکہ مکرمہ کی طرف گامزن ہیں اور اگلے برس حج کی سعادت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جس کا کہنا ہے کہ 'یہ کوئی منت نہیں بلکہ دلی خواہش تھی کہ پیدل چل کر مقدس سرزمین تک پہنچا جائے۔وہ پاکستان سے براستہ بلوچستان ایران داخل ہوں گے، وہاں سے عراق اور پھر کویت سے سعودی عرب کی حدود میں پہنچیں گے۔

ہندوستان کے شہاب چتوڑ ہر دن تیس کلو میٹر چل رہے ہیں اور اب لدھیانہ میں پڑاؤ ڈالے ہوئے ہیں اور پاکستان سے ویزا کا انتظار کررہے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ شہاب چتوڑ نے دو ماہ کے دوران کیرالہ سے مدھیہ پردیش، اترپردیش ،راجستھان اور ہریانہ سے پنجاب میں داخل ہوئے ہیں ۔ اس دوران انہیں ہر ریاست اور ضلع میں سرکاری مہمان کے طور پر ہاتھوں ہاتھ لیا گیا ہے،انتظامیہ کے ساتھ مقامی لوگ ان کے ساتھ ساتھ چل رہے ہیں ۔

پاکستان کے عثمان کے مطابق 'یہ کل سفر پانچ ہزار چار سو کلومیٹر بنتا ہے اور چار ملکوں میں داخلے کی اجازت کے لیے وزارت خارجہ تعاون کر رہی ہے۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کرکے پیدل حج کی سعادت کے لیے درخواست کی اور راستے میں آنے والے ممالک میں داخلے کے لیے پاسپورٹ کی یقین دہانی پر انہوں نے یکم اکتوبر کو اوکاڑہ سے پیدل سفر کا آغاز کیا۔

انہوں نے باقاعدہ شیڈول بنا رکھا ہے کہ کتنا سفر طے کر کے آگے آبادی والے شہر پہنچنا ہے تاکہ رات وہاں قیام کر کے وہ اگلی صبح ساڑھے سات سے اپنا سفر شروع کریں اور شام کسی بھی شہر میں قیام کرتے رہیں۔

بقول عثمان ان کا یہ سفر آٹھ ماہ کا ہے یعنی اگلے برس جون میں ہونے والے حج کے لیے وہ مکہ پہنچنے کا عزم رکھتے ہیں۔دوران سفر وہ اپنے اخراجات خود اٹھا رہے ہیں اور گھر والوں سے بھی رابطے میں ہیں۔عثمان کے والد ایئر فورس سے ریٹائرڈ ملازم ہیں اور یہ چار بہن بھائی ہیں۔ عثمان اوکاڑہ یونیورسٹی میں بی ایس کے طالب علم ہیں۔

بہرحال سوشل میڈیا پر انہیں بھی شہاب چتوڑ کی مانند کسی کی تعریف اور کسی کی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہ سوشل میڈیا پر بھی اپنے سفر کی روداد شیئر کرتے ہیں، جہاں کچھ لوگ انہیں سراہتے ہیں تو کچھ تنقید کا نشانہ بھی بناتے ہیں۔

مگر ان کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد شہرت حاصل کرنا یا کسی کو متاثر کرنا نہیں ہے بلکہ وہ پیدل چل کر حج جیسی سعادت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس سفر پر تقریباً 15 لاکھ روپے کے اخراجات آئیں گے، جس کا انتظام انہوں نے خود کیا ہے اور کسی نے انہیں سپانسر نہیں کیا۔اگرچہ اس وقت وہ یہ سفر پیدل کر رہے ہیں تاہم انہوں نے بتایا کہ ان کی وطن واپسی بذریعہ ہوائی جہاز ہوگی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .