تحریر: محمد تقی ہاشمی
حوزہ نیوز ایجنسی | یہ بات تو واضح ہے کہ ہم میں سے کسی کا بھی امام زمانہ علیہ السلام سے رابطہ نہیں ہے، ہمارے پاس معصوم کے حکم کو جاننے اور اپنے فقہی مسئلہ کو معلوم کرنےکےلئے یہی غیر معصوم روایوں کی روایات ہیں اور یہی غیر معصوم محدثین کی حدیث کی لکھی گئی کتابیں ہیں، اور یہ کتابیں قرآن کی طرف تحریف سے پاک ہونے کا دعویٰ بھی نہیں رکھتیں اور غیر معصوم راویوں کی یہ روایات قرآن کی طرح متواتر بھی نہیں ہیں کہ جسے سنی شیعہ ہر کوئی مانتا ہو۔
ہم مقلدین کےلئے تو بہت آسانی ہے کہ صاحبانِ تقویٰ علماء و فقہاء پوری زندگی ان غیر معصوم راویوں کی روایات میں تحقیق و جستجو کر کے ہمیں معصوم کا حکم تلاش کر کے توضیح المسائل کی شکل میں لکھ کر دے دیتے ہیں اور ہم خود پڑھ کر ، یا پڑھے لکھے شخص سے پڑھوا کر ، یا علاقے کے امام جماعت یا کسی مولانا سے معلوم کر لیتے ہیں اور عمل کر لیتے ہیں۔
ہمیں یقین ہے کہ جب مکتبِ تشیع کے بچہ بچہ کو یہ علم ہے کہ دین میں ذاتی رائے اور قیاس فعل حرام اور گناہ کبیرہ ہیں تو کیا پوری زندگی روایات و آیات پر تحقیق کرنے والے ہمارے صاحبانِ تقویٰ فقہاء کو اس کا علم نہیں ہوگا؟
جی ہاں ہمیں یقین ہے کہ وہ ذاتی رائے سے ، قیاس سے ہمیں دین نہیں بتلاتے اور چونکہ بہت ساری روایات آپس میں ٹکرا جاتی ہیں اور پھر ہر روایت کو سمجھنے میں بھی فقہاء کا اختلاف رہتا ہے چونکہ وہ غیر معصوم ہیں تو ایسا ممکن ہے کہ کوئی فتویٰ آپ کو کسی روایت کے یا آپ کی فھم کے مطابق کسی روایت کے خلاف لگے لیکن اس کے باوجود آپ کسی مؤمن و متقی و پرہیز گار فقیہ پر ذاتی رائے اور قیاس جیسے گناہ کبیرہ کا الزام نہیں لگا سکتے ۔
چونکہ یہ تھمت ہے اور بہت بڑا گناہ ہے ، ہم تھمت لگانے والا گناہ نہیں کرتے ، ہمیں مکمل اعتماد ہے کہ ہمارا فقیہ ہمیں مکمل تحقیق کے بعد مکمل ایمانداری کے ساتھ حکمِ معصوم تلاش کر کے توضیح المسائل میں لکھ کر ہمیں دیتا ہے اسی لئے ہمیں اس سے دلیل پوچھنے کی بھی ضرورت نہیں ، دلیل تو وہ پوچھے جو خود دلیل کو پرکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔
❓اچھا آپ لوگ کیا کرتے ہیں؟⚠
ظاہری بات ہے آپ لوگ فقیہ تو ہیں نہیں اور نہ ہی آپ کو اپنی حدیث کی کتابوں کے مکمل نام تک یاد ہیں اور نہ ہی ترجمہ و تفسیر و تشریح ۔
پھر کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ فقیہ کی بجائے کسی مترجم ، کسی خطیب یا اپنے جیسے کسی جاھل انسان سے فقہی مسئلہ معلوم کرتے ہوں؟